Site icon روزنامہ کشمیر لنک

کشمیر جنت نظیر کا سنا تھا آج دیکھ لیا دنیابھر سے لوگ چھٹیاں گزارنے آزادکشمیر آئیں،نائجیرین پروفیسر

ایسا مقام کو ئی نہیں، ،جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے زرعی شعبے میں خود کفالت حاصل ہو گی
کانفرنس وقت کی ضرورت ،ڈاکٹر جاکسوکو،جامعہ پونچھ میں عالمی کانفرنس کے موقع پر ملکی اورعالمی سکالر ز کے تاثرات

راولاکوٹ:جامعہ پونچھ راولاکوٹ کی فیکلٹی آف ایگریکلچر کے زیر اہتمام چھٹی عالمی کانفرنس کے ملکی اور غیر ملکی شرکاء نے اپنے تاثرات قلمبند کراتے ہو ئے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں زراعت اور سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے ۔زراعت کے شعبے پر حکومتی توجہ کیساتھ ساتھ شہریوں کی جانب سے ازخودتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔زرعی میدان میں عالمی سطح کے تعاون اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے خود کفالت حاصل کی جا سکتی ہے ۔ترکی کی ”آبانت عزت بائسال یونیورسٹی”بولو ترکی کے پروفیسر ڈاکٹر فہیم شہزاد نے کہا کہ کانفرنس کے آزاد کشمیر کی زراعت و سیاحت پر دور رس اثرات مرتب ہو نگے جبکہ دو طرفہ ٹیم ورک کی صورت میںپیداوار کو بہتر بنانے اور عالمی تجربات سے استفادہ میں مدد ملے گی ۔اس طرح کی کانفرنسز کے تواتر کے ساتھ انعقاد سے دوطرفہ تعاون کے فروغ کیساتھ زراعت کے میدان میں بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔ہمارا یہاں سیکٹر وں افراد کیساتھ تبادلہ خیال ہوا جس سے ہمیں زرعی میدان کے مسائل اور امکانات کا علم ہوا اور ان مسائل پر تبادلہ خیال سے ان کے حل میں مدد ملے گی ۔ایسی کانفرنسز کی عالمی سطح پر منظم انداز میں پبلسٹی سے عالمی سکالرز کا رخ یہاں کی طرف موڑا جا سکتا ہے کیونکہ لو گ کشمیر آنا چاہتے ہیں ۔جس سے ایگری ٹور ازم کو فروغ ملے گا۔ انھوں نے زور دیکر کہا کہ شہری زراعت کے فروغ کیلئے حکومت کے تعاون کی طرف نہ دیکھیں بلکہ اپنے آپ میں تبدیلی لائیں انفرادی تبدیلی قوموں اور ملک کی تبدیلی کا باعث بنتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ میں نے یہاں کے لوگوں میں غیر معمولی مہمان نوازی دیکھی۔یہاں کا کھانا دنیابھر میں منفرد ہے ۔”سیٹرس انسٹٹیوٹ” سرگودھا کے ریسرچ سکالر ڈاکٹر احسان الحق نے کہا کہ کانفرنس کو بہت اچھے انداز میں منیج کیا گیا تھا یہاں سکالرز اور طلبہ کیلئے بہت کچھ سیکھنے کو تھا جس پر عملدرآمد سے زراعت کے فروغ میں بہتری آ ئے گی ۔یہاں زراعت کا بے حد پوٹینشل ہے جسے کمرشل بنیادوں پر استوار کیا جا نا چاہیے ۔یہاں سکالرز کو اس بات کا اندازہ ہوا کہ یہاں ایسی کونسی فصلیں ہیں جو دوسری جگہوں پر اگائی جا سکتی ہیں اور یہ بھی اندازہ ہو کہ یہاں ایسی کونسی فصلیں ہیں جو یہاں اگائی تو نہیں جاتیں البتہ یہاں اگانا ممکن ہے ۔ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر پنجاب ڈاکٹر عابد محمود نے کہا کہ عالمی کانفرنس کا مقامی زراعت کی بہتری کیلئے مثبت اثر پڑے گا۔جامعہ پونچھ میں منعقدہ کانفرنس پاکستان میں منعقد کی گئی بہترین کانفرنسوں میں ایک ہے ۔مقامی سطح پر زرعی شعبہ خصوصی توجہ کا مستحق ہے جس سے بے روز گاری کا خاتمہ ہوگا اور لوگوں کے معاشی حالات بہتر ہو نگے ۔نائجیرین یونیورسٹی ”مودیموآدمہ”یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر بی بی جاکشکونے اپنے تاثرات میں کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ کانفرنس کے انعقاد میں حکومت کا بھی بھرپور کردار رہا۔کانفرنس میں دنیابھر میں زرعی شعبے کو درپیش مسائل اور اس کے ساتھ مقامی سطح کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال ہوا ۔اور ان مسائل کا حل بھی پیش کیا گیا۔یقینا ان مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔میں نے دنیا بھر میں کانفرسز میں شرکت کی لیکن یہ ایک منفرد کانفرنس تھی۔وہ علاقے کے قدرتی حسن ،لوگوں کے خوش اخلاق سے بے حد متاثر تھے اور پوری دنیا کے لوگوں کو پیغام دیا کہ وہ چھٹیاں گزارنے کے لئے کشمیر آئیں ۔چھٹیاں گزارنے کیلئے اس سے بہتر مقام کوئی نہیں ہو سکتا ۔میں نے سن رکھا تھا کہ سفری مشکلات سمیت دیگر مسائل بھی ہیں لیکن ایسا کچھ نہیں یہ تاثر درست نہیں ۔ کانفرنس سے بہت کچھ سیکھنے کیساتھ ساتھ میں نے بہت انجوائے کیا ۔زردہ کھایا ”میٹھا چاول”بہت پسند آیا۔کانفرنس میں نوجوان سائنسدانوں کی تعداد زیادہ تھی جو زرعی شعبہ میں انقلاب لانے کیلئے پر عزم ہیں ۔زرعی شعبے میں محنت کرنا ہو گی۔بلکہ میں کہوں گا کہ ہمیں اس حوالے سے جاگنے کی ضرورت ہے ۔ترکش سکالراور سلجوک یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ”میتھاٹ ڈائرک” نے کہا کہ پہلی مرتبہ کشمیر آیا ہوں ۔سنا تھا کہ دنیا میں کشمیر جنت نظیر ہے آج دیکھ بھی لیا ۔انھوں نے کانفرس کی اہمیت سے متعلق گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کا سامنا ہے دنیا کیساتھ ساتھ کشمیر کا خطہ بھی ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے دوچار ہے اس لئے کانفرنس کا انعقاد وقت کی ضرورت تھی جس سے مسائل کے حل میں مدد ملے گی ۔میں یہاں کی ہر چیز سے متاثر ہوا اور اب دوبارہ آ ئوں گا ۔ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کے پروفیسر ڈاکٹر شہزادہ سہیل اعجاز نے کہا کہ کانفرنس میں تبادلہ خیال بہت مفید رہا ہمیں غیر ملکی سکالر ز سے ملنے اوران کے تجربات سے استفادہ کا موقع ملا۔یونیورسٹی آف پونچھ نے بہت اہم موضوع پر دنیا بھر کے سکالرز کو ایک چھت کے نیچے جمع کیا یہ بڑے اعزاز کی بات ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کانفرنس میں بارانی علاقوں میں کھیتی باڑی پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔اور اس حوالے سے سفارشات مرتب کی گئیں جن پر عملدرآمد سے یقینا پیداوار میں بہتری آئے گی۔بہائوالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان کے سکالر عمار عطاء نے کہا کہ کانفرنس میں ہمیں غیرملکی سکالرز سے ملنے اور تبادلہ خیال کا موقع ملا جس سے تحقیقی معیار میں بہتری آئے گی ۔جبکہ زرعی میدان میں ہم نے اپنی فائنڈنگز ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیں ۔ایرڈ ایگریکلچر یونورسٹی کی سکالر ڈاکٹر گلشن نے کہا کہ عالمی کانفرنس میں شرکت کا یہ میرا پہلا تجربہ تھا کانفرنس بہت ہی معلوماتی اور مفید تھی کانفرنس کے زریعے ایک ہی شعبے میں کام کرنیوالوں کے درمیان گیپ ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر فرح ناز نے کہا کہ کانفرنس کے ”کی نوٹ سپیکرز ”پہت ہی منفرد تھے ۔پانی کے مناسب استعمال سے متعلق بہت مفید معلومات حاصل ہو ئیں ۔

Exit mobile version