اسلام آباد: احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو بنانے پر 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ سنانے والے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے والے شخص میاں طارق ملک کو گزشتہ روز ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ملزم میاں طارق محمود کا تعلق ملتان سے ہے اور وہ دبئی فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔جج ارشد ملک کی وزارت قانون کے ذریعے ڈی جی ایف آئی اے کو درخواست پر دائر مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وہ 2000 سے 2003 کے درمیان ملتان میں بطور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تعینات تھے، میاں طارق نے انہیں ورغلا کر نشہ آور چیز کھلائی اور ان کی خفیہ ویڈیو بنا لی، پھر اس میں ردوبدل کر کے غیر اخلاقی ویڈیو بنا ڈالی۔ارشد ملک کی درخواست کے مطابق غیر اخلاقی ویڈیو مسلم لیگ (ن) کے میاں رضا کو فروخت کی گئی، پھر ویڈیو کی بنیاد پر ناصر بٹ، ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور مہر غلام جیلانی نے دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ نواز شریف کی مدد کریں اور ان کی مرضی کے الفاظ بولیں۔جج ارشد ملک نے مریم نواز اور شہباز شریف کے خلاف بھی کارروائی کی درخواست کی اور کہا کہ ان افراد نے ٹیمپرڈ وڈیو چلائی اور اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔