طالبان نے امریکی فوج کی واپسی کے اعلان سے پہلے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کر دیا۔افغان وزیر عبدالسلام رحیمی نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات آئندہ دو ہفتوں میں متوقع ہیں۔افغان وزیر کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات کسی یورپی ملک میں ہوں گے اور ان میں افغان حکومت کا 15 رکنی وفد شرکت کرے گا تاہم قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان وزیر کے دعوے کی تردید کی ہے۔طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات اس وقت ہوں گے جب امریکا کے ساتھ غیر ملکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق کوئی معاہدہ ہو جائے گا۔افغان وزیر کے بیان کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ امریکا کے اپنے معاہدے کے بعد ہی طالبان، افغان حکومت اور افغان گروپوں کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے آگاہ دو ذریعوں کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کے منصوبے سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر اس ہفتے دست خط ہونے کی امید ہے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments