Site icon روزنامہ کشمیر لنک

بھارتی صدر نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیئے

بھارتی صدر رام ناتھ کووِند نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیئے۔مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل راجیا سبھا میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ صدر نے بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔خصوصی آرٹیکل ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گی، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں بھی تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لداخ کو وفاق کا زیرانتظام علاقہ قرار دیا جائے گا اور اس کی بھی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔اپوزیشن کی جانب سے امیت شاہ کے خطاب کے دوران شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا گیا۔انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق راجیا سبھا میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ ‘بی جے پی نے آج آئین کا قتل کردیا۔کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین اسمبلی نذیر احمد لاوے اور محمد فیاض نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کرنے کے بعد پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج کیا، دونوں کو آئین کی کاپی پھاڑنے کی کوشش پر ایوان سے باہر نکال دیا گیا جبکہ محمد فیاض نے احتجاجا اپنا قمیض پھاڑ لیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں وادی کی معاملے پر بحث ہوئی۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل راجیا سبھا میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ صدر نے بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔اپوزیشن کی جانب سے امیت شاہ کے خطاب کے دوران شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا گیا۔واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔ اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، بھارتی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان پالیمنٹ میں کیا ۔۔ کے پی آئی کے مطابق مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی گھنانی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کرنے کی تجویز دیدی، تجویز راجیہ سبھا میں بھارتی وزیر داخلہ نے پیش کی جس پر اپوزیشن نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔بھارتی پارلیمنٹ میں اجلاس کے دوران اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال داو پر لگانے پر شدید احتجاج کیا، اپوزیشن رہنماوں نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراو کر لیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔۔ آرٹیکل 35 اے، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔ اسے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بھارت کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کر رہا ہے۔آرٹیکل 370 کی وجہ سے صرف تین ہی معاملات بھارتی حکومت کے پاس ہیں جن میں سیکیورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں۔ باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہیں۔بھارت اب عدالتوں کے ذریعے اس آرٹیکل کو ختم کر کے کشمیریت کی پہچان ختم کرنا اور اس متنازعہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو لانا چاہتا ہے۔ اس لیے ہم تمام کشمیری بھارت کے اس عمل کی مذمت کرتے ہیں

Exit mobile version