اسلام آباد: آزادجموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت آزادکشمیر پر جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے تاہم جنگ ہوئی تو بھارت کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جوبھی جنگ ہو گی وہ دفاعی ہو گی۔ بھارت پلوامہ طرز کا ڈرامہ رچا کر جارحیت کر سکتا ہے۔ بھارت نے آزادکشمیر کی سرحدی آبادی پر عملاً جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ لائن آف کنٹرول کے قریب رہنے والے 80 ہزار کنبے خطرے کا شکار ہیں۔ اسلام آباد سنیئر اخبار نو یسوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ 1972ء کے بعد پاکستان بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کر رہا ہے۔ بھارت نے مذاکراتی عمل کو فریب اور دھوکہ دہی کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ دوطرفہ مذاکرات کو مسترد کرنا اچھا قدم ہے۔ صدر نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں 35-A کے خاتمے کے بعد غیرریاستی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں بسایا جا رہا ہے۔ کشمیر میں سٹیٹ سبجیکٹ رولز 1927ء میں بنے تھے۔ ان رولز کے تحت کوئی غیرریاستی باشندہ ریاست میں مستقل رہائش اختیار نہیں کر سکتا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے سفارتی کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔ پاکستان کی کوششوں سے سلامتی کونسل کا حالیہ اجلاس اہم پیش رفت تھی اس لئے کہ بھارت نہیں چاہتا تھا کہ یہ اجلاس ہو۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اجلاس بلانے کا راستہ بند نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دراندازی کا الزام لگایا ہے انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر باڑ لگائی گئی ہے۔ اس باڑ کے ہوتے ہوئے کوئی جانور بھی ایل او سی پار نہیں کر سکتا۔ بھارت کا الزام بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی مرضی کے بغیر حل نہیں ہو سکتا۔ پاکستان بھارت اور کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے فریق ہیں۔ کشمیری عوام کے بغیر تنازعے کے حل کے سلسلے میں آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے شہریوں کی نسل کشی انسانیت کے خلاف جرائم اور بھارت کے غیرقانونی اقدامات کے خلاف عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئے۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طے کر رکھا ہے۔ اس لئے اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کی ضرورت نہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم بالخصوص غیرریاستی آبادی کی منتقلی پر انٹرنیشنل لاء کمیشن سے رابطہ کیا جانا چاہئے۔ کشمیر کے سلسلے میں اسی طرح عالمی ٹربیونل بننا چاہئے جیسا روانڈا اور صومالیہ کے لئے بنایا گیا تھا۔ ۔ صدر آزادکشمیر نے بتایا کہ پانچ اگست سے قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ 80 ہزار اضافی فوج داخل کی تھی۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر نو لاکھ فوج تعینات ہے۔ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دفعہ 370 اور 35-A کو ختم کیا۔ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر اسمبلی معطل اور مقبوضہ کشمیر میں صدر راج لگایا گیا۔ کشمیری عوام سے پوچھے بغیر اور ان کی رائے لئے بغیر جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا گیا۔ کشمیریوں کی زبان بندی کے لئے مسلسل اٹھارہ روز سے کرفیو جاری ہے اس دوران چھ ہزار سے زیادہ افراد گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج جموں کشمیر میں نسل کشی کر رہی ہے۔ صدر نے انکشاف کیا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ گھر جلائے جا رہے ہیں۔ عالمی برادری کو جموں کشمیر میں نسل کشی رکوانے کے لئے فوری کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں کے پاس کوئی اسلحہ نہیں انہیں بھارتی فوج قتل کر رہی ہے۔ سلامتی کونسل کا فرض ہے کہ وہ فوری مداخلت کرے۔