ان دنوں دنیا بھر میں سوشل میڈیا اور دیگر ویب سائٹس پر یہ خبر گردش کررہی ہے کہ سعودی عرب میں ایک والد نے اپنے بچے کو اصلی جہاز ہی دے ڈالے۔سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں خبریں کی بہت جلد پھیل جاتی ہیں وہیں ان خبروں کو لوگ بغیر تصدیق کے پھیلانا شروع کر دیتے ہیں اور اس خبر کی طرح بیشتر خبریں جھوٹی ثابت ہوتی ہیں۔خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ سعودی شہری تیل کی صنعت میں سرمایہ کار ہیں، ان کے بیٹے کو طیاروں کا شوق ہے جو بڑے ہوکر پائلٹ بننا چاہتا ہے۔خبر کے مطابق: “والد نے اپنے بیٹے کو سالگرہ کا تحفہ دینے کے لیے ایئربس کی ویب سائٹ پر گئے مطلوبہ طیارے نظر آئے تو انہوں نے کمپنی سے رابطہ کیا تاہم کمزور انگریزی کے باعث جب اُن سے طیارے کے ڈیزائن، اندرونی اور بیرونی ساخت وغیرہ کے متعلق سوالات کیے گئے تو وہ کنفیوژن کا شکار ہوگئے۔والد کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھے کہ اس قدر مفصل سوالات پوچھنے کا مقصد شاید یہ ہوگا کہ وہ بہترین کھلونا بنا کر دیں گے، لیکن جب انہیں 329؍ ملین یورو کی ادائیگی کا کہا گیا تو انہیں شک ہوا لیکن انہیں لگا کہ شاید اپنی پسند کا کھلونا بنوانے کے اخراجات زیادہ ہوں گے۔اس دوران وہ کرنسی کی قدر کی تبدیلی میں بھی گھبرا گئے اور فوراً ادائیگی کر ڈالی۔والد کو اپنی غلطی کا احساس اُس وقت ہوا جب انہیں ائیر بس کمپنی نے فون کر کے کہا کہ ان کے طیارے ڈیلیوری کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے سعودی شہری سے پائلٹس کے متعلق سوالات کرنا شروع کیے جس پر وہ یہ سمجھے کہ شاید یہ لوگ مذاق کر رہے ہیں۔بالآخر اپنی غلطی کا احساس ہونے پر انہوں نے ایک طیارہ اپنے لیے جبکہ دوسرا اپنے کزن کے لیے رکھ لیا۔”