برازیل نے ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے جی سیون ممالک کی پیشکش ٹھکرادی۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جی سیون ممالک کی میزبانی کرنے والے فرانسیسی صدر نے ایمیزون کے جنگلات کی آگ پر قابو پانے کے لیے 22 ملین ڈالر جاری کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم برازیلین حکام نے فرانسیسی صدر کی پیشکش کو مسترد کردیا۔جی سیون ممالک کے اجلاس کے اختتام پر فرانسیسی صدر نے 22 ملین ڈالر جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ فنڈز کی دستیابی فوری طور پر یقینی بنائی جائے گی جب کہ انہوں نے فرانس کی جانب سے فوجی معاونت کا بھی اعلان کیا تھا۔برازیلین حکام نے جی سیون ممالک کی پیشکش کو رد کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی تاہم برازیل کے صدر جیر بولسونارو نے الزام لگایا ہےکہ فرانس برازیل سے ایک کالونی کی طرح برتاؤ کررہا ہے۔برازیل کے وزیر دفاع کے مطابق ایمیزون کی آگ قابو سے باہر نہیں ہے، ایمیزون میں ماحولیاتی جرائم اور آگ پر قابو پانے کے لیے 44 ہزار اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔جی سیون ممالک کی پیشکش پر برازیلین صدر کے چیف آف اسٹاف نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ وسائل یورپ میں شجرکاری کے لیے زیادہ بہتر ہوسکتے ہیں۔انہوں نے فرانسیسی صدر پر تنقید کی اور پیرس کے نوٹرڈیم کیتھڈرل چرچ میں لگنے والی آگ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی صدر دنیا کے اس تاریخی ورثے میں لگنے والی آگ کو نظر انداز نہیں کرسکتے اور وہ ہمارے ملک کو سبق دینا چاہتے ہیں۔واضح رہےکہ برازیل میں آگ لگنے کے بے شمار واقعات پیش آتے ہیں جن میں زیادہ تر واقعات ایمیزون میں ہوتے ہیں جب کہ اس بار ایمیزون کے جنگلات میں گزشتہ کئی روز سے لگی آگ شدت اختیار کرچکی ہے جس سے پڑوسی ممالک بھی متاثر ہوئے ہیں۔جی سیون ممالک کے اجلاس میں بھی ایمیزون کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر بحث ہوئی جب کہ فرانسیسی صدر نے جنگلات میں لگنے والی آگ کو بین الاقوامی بحران قرار دیا۔