مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے نافذ کرفیو اور لاک ڈان 27 ویں روز میں داخل ہوگیا۔مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آوٹ جاری ہونے کی وجہ سے وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے جب کہ جگہ جگہ بھارتی فورسز تعینات ہیں۔وادی میں کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا، دواں کی قلت ہے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مودی حکومت نے حریت اور سیاسی رہنماں کو گھروں یا جیلوں میں بدستور بند کررکھا ہے۔مسلسل کرفیو سے کشمیریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، جگہ جگہ احتجاج سے سری نگر میدان جنگ بن گیا۔انسانیت سے عاری قابض بھارتی فوج نے خواتین اور بچوں کو آنسو گیس اور پیلٹ گن سے نشانہ بنایا۔ بھارتی فوج کا رات گئے کشمیریوں کا کریک ڈان بھی جاری ہے۔ اب تک دس ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔گزشتہ روز بھاری آرمی چیف نے سری نگر کا دورہ کیا۔ بھارتی آرمی چیف کی آمد کے موقع پر حفاظتی دستوں نے سرینگر اور وادی کے دوسرے شہروں اور دیہی علاقوں میں پابندیاں مزید سخت کر دی۔ ادھرمقبوضہ کشمیر میں حریت کارکنوں نے جموں وکشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے والے بھارتی حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ حل طلب تنازعہ کشمیر کے باعث جنوبی ایشیا کو ایٹمی جنگ کا سخت خطرہ لاحق ہے ۔ حریت کارکنوں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری کیے جانے والے پوسٹروں اور پمفلٹوں کے ذریعے کہا کہ ایٹمی جنگ کے باعث لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن جائیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ عالمی طاقتوں کو یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہیے کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے پر ایٹم بم سمیت کوئی بھی آپشن استعمال کرنے سے ہرگز نہیں ہچکچائے گا۔ حریت کارکنوں نے لوگوں سے کہا کہ و ہ کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے بھارتی منصوبے کے خلاف سڑکوںپر آکر مظاہرے کریں