احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز کیس کے دوران مریم نواز کی تاریخ پیدائش زیر بحث رہی۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے خلاف چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان کی سربراہی میں ہوئی۔دوران سماعت نیب حکام کی جانب سے مریم نواز اور یوسف عباس کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔نیب کی جانب سے تفتیشی افسر حافظ اسد اللہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز اور یوسف عباس سے چوہدری شوگر ملز کیس میں مزید تفتش درکار ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دوران تفتیش مریم صفدر اور یوسف عباس کے خاندان کی جائیداد کی تقسیم کے معاہدے کا انکشاف ہوا ہے، چوہدری شوگر ملز کے 1 کروڑ 45 لاکھ 58 ہزار 96 شیئرز تقسیم ہوئے۔نیب حکام نے بتایا کہ شیئرز نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف، بہن کوثر اور والدہ شمیم بیگم میں تقسیم ہوئے۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق 2008 میں 2 کروڑ 62 لاکھ شیئرز چوہدری شوگر ملز کے تھے لیکن دوران تفتیش 1 کروڑ 16 لاکھ 96 ہزار شیئرز کا فرق آیا ہے۔پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز 2015 میں گوجرہ سے رحیم یار خان منتقل کی گئی، چوہدری شوگر ملز کی منتقلی کے دوران ڈیڑھ ارب روپے لگائے گئے، شوگر ملز منتقلی کے لیے خرچ ہونے والی رقم کے ذرائع آمدن کا بھی تعین کرنا باقی ہے۔نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 3 غیر ملکیوں نے 2008 میں مریم کے نام پر شیئرز بھجوائے جب کہ 48 لاکھ ڈالرز یوسف عباس کو ٹیلی گرافک ٹرانسفر کئے گئے۔تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ چوہدری شوگر ملز کے ڈائریکٹرز اور شیئر ہولڈز کو فائدہ پہنچانے کے لیے رقم منتقل کی گئی۔