جس وقت لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کو قتل کیا گیا اس وقت ان کی زبان پر یہ الفاظ تھے: ’’میں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے؟‘‘حال ہی میں سامنے آنے والی پرانی خفیہ ای میلز دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ معمر قذافی کو اسلئے بیدردی سے قتل کیا گیا کیونکہ فرانس افریقی ممالک میں اپنی مالی دھاک برقرار رکھنا چاہتا تھا۔سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی 2016ء میں سامنے آنے والی خفیہ ای میلز کا حصہ محکمہ خارجہ نے جاری کیا ہے۔جاری کردہ ای میلز کی تعداد 3؍ ہزار ہے۔ ان خطوط کو پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ان میں اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ مغربی ممالک نے نیٹو کو معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے استعمال کیا۔نیٹو کی جانب سے قذافی کا تختہ الٹنا عوام کی فلاح کیلئے کیا جانے والا اقدام نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد قذافی کو سونے کی بنیاد پر افریقی خطے میں فرانسیسی اور یورپی کرنسی کی طرح مقامی مشترکہ کرنسی متعارف کرانے سے روکنا تھا کیونکہ ایسا ہونے کی صورت میں مغربی مرکزی بینکاری کی اجارہ داری ختم ہونے کا خدشہ تھا۔اپریل 2011ء میں ہلیری کلنٹن کو ان کے مشیر اور ان کے دیرینہ ساتھی سڈنی بلومینتھل نے ’’فرانس کا کلائنٹ اور قذافی کا سونا‘‘ کے عنوان سے ای میل بھیجی جس میں واضح طور پر مغربی ممالک کے بہیمانہ ارادوں کا احاطہ کیا گیا تھا۔ای میل میں تھا کہ فرانس کی قیادت میں نیٹو افواج نے لیبیا میں کارروائی شروع کی ہے جس کا بنیادی مقصد لیبیا کے تیل کا زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنا اور ساتھ ہی قذافی کے اس دیرینہ منصوبے کو ناکام بنانا تھا جس کے تحت وہ افریقہ میں فرانس کے زیر غلبہ علاقوں (Francophone Africa) میں اپنا غلبہ قائم چاہتے ہیں۔اس حوالے سے فارن پالیسی جرنل کا کہنا ہے کہ ای میل میں سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو لیبیا پر حملہ کرنے کے خواہشمندوں میں سر فہرست بتایا گیا ہے۔ اس ای میل میں پانچ بنیادی مقاصد ذہن میں رکھنے کیلئے کہا گیا ہے: لیبیا کا تیل حاصل کرنا، خطے میں فرانس کا اثر رسوخ برقرار رکھنا، ملک میں داخلی سطح پر نکولس سرکوزی کی ساکھ بہتر کرنا، فرانسیسی عسکری قوت کو اجاگر کرنا اور قذافی کے افریقی خطے میں اثر رسوخ بڑھانے کا روکنا۔اس حوالے سے قذافی کے طویل عرصہ تک ترجمان رہنے والے شخص موسیٰ ابراہم نے روسی ٹی وی کے پروگرام ’’گوئنگ انڈرگرائونڈ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ معمر قذافی کو اسلئے راستے سے ہٹایا گیا کیونکہ وہ افریقہ سے غیر ملکی استحصال کا خاتمہ کرنا چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ نیٹو کی بمباری کی وجہ سے ایسے تمام گروپس جنہیں کنٹرول میں رکھا گیا تھا وہ کھل کر باہر آ گئے اور انہوں نے لیبیائی قوم کا ایک خواب چکنا چور کر دیا، یہ خواب اور اس کیلئے منصوبہ دہائیوں کی نو آبادیاتی اور اس کے بعد کے نظام کو دیکھ کر اور تجربات حاصل کرکے مرتب کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا کام ملکوں میں جنگوں کے ذریعے افراتفری، داخلی تنازعات، مذہبی تقسیم اور قبضے کو پھیلانا ہے۔ اس کے بعد آپ افراتفری کو بڑھاتے جائیں، بحران کو کنٹرول کرنے کے راستے مل ہی جاتے ہیں۔