لندن: برٹش پاکستانی ارب پتی اور بیسٹ وے گروپ کے بانی سر انور پرویز نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان اب بھی میرے ڈراؤنے خوابوں میں آتے ہیں۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ انھوں نے سوموٹو ایکشنز کے ذریعے پاکستان میں میرے کاروبار کو بہت نقصان پہنچایا۔ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس نے ان کی سیمنٹ فیکٹری اور بینک کو نشانہ بنایا۔انھوں نے الزام عائدکیا کہ سابق چیف جسٹس نے ان کے کاروباری اداروں کو غیرمنصفانہ طورپر ہدف بنایا۔ انھوں نے یہ بات عدالت کی جانب سے دیئے گئے سخت کمنٹس کے مہینوں چلنے والی منفی کوریج کے حوالے سے کہی۔انھوں نے کہا کہ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ سابق چیف جسٹس اور پریس میرے ڈراؤنے خواب ہیں۔انھوں نے یہ بات 2018 میں کٹاس راج کے مقدمے کے حوالے سے کہی، جو سیمنٹ کمپنیوں کی جانب سے زیر زمین پانی کے غلط استعمال کے بارے میں تھا۔سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ سیمنٹ فیکٹریاں ایکو سسٹم کو تباہ کر رہی ہیں اور خاص طورپر بیسٹ وے گروپ کی سیمنٹ فیکٹری پر تنقید کی تھی۔یہ مقدمہ اس وقت ختم ہوا جب سیمنٹ فیکٹریوں نے پانی کی فراہمی کا اپنا انتظام کرلیا، یونائیٹڈ بینک کے شیئرز کی اکثریت بیسٹ وے گروپ کے پاس ہے اور سابق چیف جسٹس نے یوبی ایل کو بھی عدالت میں گھسیٹا تھا۔یہ مقدمہ اب بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس کے بعد ثاقب نثار نے کھلے عام مجھ سے معذرت کی لیکن انھوں نے ہم پر جو ملبہ ڈالا، اس نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا، ہمیں ہدف بنایا گیا جو کہ نامناسب تھا۔انھوں نےانکشاف کیا کہ انھوں نے پاکستان کی ایک بااثر اور مقتدر شخصیت سے ملاقات کی تھی لیکن انھوں نے اس شخصیت کا نام نہیں بتایا، یہ ملاقات اس لئے ہوئی تھی کہ سرانور پرویز سابق چیف جسٹس کی جانب سے مبینہ طورپر نامناسب نشانہ بنائے جانے پر اپنی ناراضی کا اظہار کرسکیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر کسی کے پیٹ میں درد ہو تو ایک ہی ڈاکٹر ہے، جس کے پاس جایا جاسکتا ہے۔