اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کو روکنے سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں۔مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔مقامی وکیل کی جانب سے دائر درخواست پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی استدعا کیا ہے اس درخواست میں؟درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے عدالت کو بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے اکتوبر میں حکومت کے خلاف آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ انہیں احتجاج کا حق حاصل نہیں؟حنیف راہی نے کہا پالیسی کے خلاف احتجاج کا حق ہے لیکن جمہوری حکومت کے خلاف نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے، اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں کوئی عدالت احتجاج کا حق ختم نہیں کر سکتی۔وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ یہ عدالت پی ٹی آئی کے ممکنہ لاک ڈاؤن کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے کہ احتجاج کرنے والوں کو ریاست مخالف سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بھی اس عدالت نے احتجاج کا حق دیا تھا، احتجاج کرنے اور احتجاج نہ کرنے والے تمام افراد کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا۔