مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری اور قابض بھارتی فوج نے پلوامہ میں مزید 3 کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں سرچ آپریشن کے دوران بھارتی فورسز نے تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جب کہ ضلع راجوڑی کےعلاقے نوشہرہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک بھارتی فوجی افسر بھی ہلاک ہوگیا۔مقبوضہ وادی میں لاک ڈاؤن اور کرفیو مسلسل 80 روز سے جاری ہے اور کھانے پینے کی اشیاء نہ ملنے اور مواصلاتی رابطے نہ ہونے کے سبب کشمیری سخت مشکلات کا شکار ہیں۔بیمار افراد کو دوا اور ڈاکٹر میسر نہیں جس سے اسپتالوں میں زیرعلاج بعض مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔اس کے علاوہ وادی میں تعلیمی اداروں پر تالے پڑے ہیں جب کہ دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔دوسری جانب امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا ہے۔امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز سے اراکین کانگریس نے سخت سوالات کیے جس پر ایلس ویلز نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بھارت سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ایلس ویلز نے بتایا کہ کشمیر کی صورت حال کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے ، 5 اگست سے 80 لاکھ کشمیری روز مرہ کی سہولیات سے محروم ہیں۔ “ہم انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس کھولنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔”