افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے امن مذاکرات شروع کرنے سے متعلق بات ابھی قبل از وقت ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ شب اچانک افغانستان پہنچے اور بگرام ائیربیس پر امریکی افواج سے ملاقات کرنے کے بعد واپس روانہ ہو گئے، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کو خفیہ رکھا گیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے تھینکس گونگ ڈے بھی افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ منایا اور ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان ہم سے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم بھی ان سے مل رہے ہیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا ہم کہتے ہیں کہ سیز فائر ہونا چاہیے لیکن پہلے وہ سیز فائر کے لیے راضی نہیں تھے تاہم اب طالبان سیز فائر کے لیے بھی راضی ہیں، امید ہے کہ اس طرح امن معاہدہ کارگر ثابت ہو گا۔گزشتہ روز امریکا کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مائیک ملے نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی کامیابی کے پہلے سے زیادہ امکانات موجود ہیں۔امریکی صدر کے بیان پر طالبان ترجمان نے اپنے ردعمل میں غیر ملکی ایجنسی کو بتایا کہ ہم امریکا کے ساتھ پہلے بھی معاہدے کے لیے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ مذاکرات پر ہمارا مؤقف اب بھی وہی ہے کہ اگر امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے تو وہیں سے ہوں گے جہاں رک گئے تھے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے سے متعلق بات کرنا قبل از وقت ہے۔