وادی کشمیر میں سال کے سرد ترین چالیس روز پرمشتمل ‘چلہ کلاں’ نصب شب سے شروع ہو رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رواں برس چلہ کلان شروع ہونے سے قبل ہی وادی کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں کئی مرتبہ برف باری اور بارشیں ہوئیں۔جس کی وجہ سے کشمیر اور خطہ لداخ میں شدید سردی کا قہر جاری ہے، جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رواں برس کے چلہ کلاں کے تیور کافی سخت ہونگے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اکیس 21 دسمبر سے 31 جنوری تک چالیس روزہ چلہ کلان میں عموما شدید سردی رہتی ہے۔اس موسم میں پانی کے نل منجمِد ہو جاتے ہیں اور مختلف آبی ذخائر سمیت مشہور و معروف ڈل جھیل بھی جم جاتی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اگرچہ چلہ کلاں کے دوران لوگوں کو کئی طرح کے مشکلات سے دوچار ہونا پڑتاہے، تاہم اس موسم میں پڑنے والی برف کو یہاں کی معِیشت کے لئے کافی سود مند مانا جاتا ہے۔کیونکہ اس موسم میں پہاڑوں پر پڑنے والی برف گلیشیرز میں تبدیل ہو جاتی ہے جولمبے عرصہ تک موجود رہتی ہے۔
وادی میں شدید سردی کے سردار، چلہ کلان ،کی آمدگرمیوں کے موسم میں گلیشیرز پگل جاتے ہیں جن سے نکلنے والے پانی سے یہاں کے دریا ندی نالے اور آبی ذخائر بھر جاتے ہیں، جس سے نہ صرف یہاں کی لاکھوں کنال زرعی اراضی سیراب ہو جاتی ہے بلکہ پینے کے استعمال کے ساتھ ساتھ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
القمرآن لائن کے مطابق چلہ کلاں فارسی زبان کے الفاظ ہیں۔چلہ، یعنی چالیس روز کا عرصہ اور، کلاں، یعنی بڑا۔چلہ کلاں کے چالیس روز ختم ہونے کے بعد بیس 20 روزہ چلہ خورد کی شروعات ہوتی ہے۔جس کے بعد چلہ بچہ کے دس روز ہوتے ہیں۔مجموعی طور یہ ماہ فروری کے اختتام تک شدید سردی کے تین مرحلے ہوتے ہیںچلہ کلاں میں سردی اپنے شباب پر ہوتی ہے۔اس موسم میں درجہ حرارت کا پارہ کئی درجہ نیچے چلا جاتا ہے۔چلہ کلاں کی شدید اور ٹھٹھرتی سردی کا مقابلہ کرنے کے لیے وادی کے لوگ گرم ملبوسات روایتی گانگڑیاں کوئلہ اور گرمی فراہم کرنے والے مختلف اقسام کے آلات کا انتظام کرکے رکھتے ہیں۔سردیوں کے ان ایام کے دوران یہاں کے لوگ کھانے پینے کی چیزوں میں بھی تبدیلی کرتے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق لوگ جہاں گرم پانی کا استعمال کرتے ہیں وہیں اکثر و بیشتر لوگ سوکھی سبزیاں سوکھی مچھلیاں دالیں چاول کے علاوہ مختلف ضروری اشیا ذخیرہ کرکے رکھتے ہیں۔وادی میں سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی غذائی اجناس،پانی بجلی و دیگر اشیا ضروری کی قلت پیدا ہو جاتی ہے۔حکومت کو چاہئے کہ وہ قبل ازوقت تمام اشیا ضروری کے انتظامات کو یقینی بنائیں۔تاکہ عوام کو کسی طرح کی پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔