بھارتی دارالحکومت کے جامعہ نگر علاقہ میں جمعرات کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مارچ میں آر ایس ایس کے ایک کارکن نے طلبہ پر گولی چلادی جس میں ایک طالب علم شاداب فاروقی زخمی ہو گیا۔ یہ نوجوان مقبوضہ کشمیر کے علاقے ڈوڈہ سے تعلق رکھتاہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ گولی چلانے والے نوجوان کا نام گوپال پرشانت ہے جس نے پولیس کی موجودگی گولی چلائی۔ پولیس خاموش تماشائی بنی کچھ دور کھڑی اسے دیکھتی رہی جو پستول لہرا کر مارچ روکنے کی دھمکی دے رہا تھا۔ گولی چلنے کے بعد اسے پولیس پکڑ کر لے گئی۔ اس واقعہ سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ زخمی شاداب ماس کمیونیکیشن کا طالب علم ہے اور اسے علاج کے لیے دہلی کے ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اس واقعے کی ویڈیو فوراً وائرل ہو گئی۔ ویڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے کہ درجنوں پولیس اہلکار اس وقت شرپسند شخص کے پیچھے کھڑے ہیں اور وہ نوجوان پستول لہرا لہرا کر ‘دہلی پولیس زندہ آباد’ ا ورجے شری رام کا نعرہ لگا رہا ہے۔ گولی چلانے والا شخص یہ بھی کہتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ ‘یہ لو آزادی’۔
ساوتھ ایشین وائر سے بات کرتے ہوئے طلبا نے اس واقعہ کے لیے پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایاہے۔ طلبا کا کہناہے کہ بی جے پی کے لیڈر انوراگ ٹھاکر نے 2دن پہلے ایک انتخابی جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے دیش کے غداروں کو گولی مارنے کا نعرہ لگایاتھا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کا کہناہے کہ بی جے پی کے لیڈر وں کی جانب سے بعض لوگوں کو گولی مارنے کے لیے اکسایا جارہاہے۔
طلبا نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ ہے کہ احتجاجیوں پر گولی چلائی گئی ہے۔ احتجاجی طلبا کا کہناہے کہ بی جے پی کے لیڈر جامعہ ملیہ کے طلبا کو ملک کا دشمن سمجھ رہے ۔ طلبا نے ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے احتجاجیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ احتجاجی طلبا نے اس واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیاہے۔