ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر میں ہندو وں کی آبادکاری کے لئے دس علیحدہ علاقے مختص کئے ہیں۔
بی جے پی کی قیادت میں ہندتوا حکومت ، نازی نظریہ سے متاثر ہوکر مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو بدلنے کے لئے ہر حد کو عبور کر چکی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ہندوستان کے وزیر داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ دہلی کی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندووں کو الگ بستی فراہم کرے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی طرف یہ پہلا قدم ہے۔
اس سے قبل ہندوستان غیر کشمیری سرمایہ کاروں کے لئے 60000کنال اراضی پہلے ہی فراہم کرچکی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سرکاری فرنٹ مین وہ زمین خریدیں گے۔ایک ہندو مندر کو بھی 1000 کنال اراضی فراہم کی گئی ہے۔ جموں میں مسلمانوں سے 4 ہزار کنال سے زیادہ اراضی ہتھیائی گئی ہے۔
اس سے قبل سینئر رہنما رام مادھا نے کہاتھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں ہندوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لئے محفوظ کیمپوں کی تعمیر کے منصوبے کو بحال کرے گی۔
بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری برائے کشمیر رام مدھو نے کہاتھا کہ ان کی پارٹی دو سے تین لاکھ ہندوپنڈتوں کو کشمیر میں بسانے کے لئے پر عزم ہے۔