اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر حکومت نے چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے والدین کو اعتماد میں لینے کے لیے بلایا تو والدین نے اپنے بچوں کو واپس نہ لانے پر شدید احتجاج کیا۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چین میں پھنسے طلبہ اور شہریوں کو واپس لانے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے والدین کی وزیراعظم کے معاونین خصوصی سے ملاقات کرانے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ حکومت کوئی ایسا کوئی میکنزم بنائے کہ بچوں کے والدین حکومتی نمائندوں سے براہ راست رابطہ کر سکیں۔عدالتی حکم پر حکومت کی جانب سے بچوں کے والدین کو اعتماد میں لینے کے لیےاسلام آباد بلا یا گیا تھا جہاں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری موجود تھے۔اس موقع پر والدین کے احتجاج پر ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ بچوں کو واپس لانے کے نقصانات زیادہ فوائد کم ہیں، آپ کیا سمجھتے ہیں حکومت چاہے تو بچے واپس نہیں آسکتے؟معاون خصوصی کی اِس بات پر والدین سراپا احتجاج بن گئے اور ان کا کہنا تھا کہ پھر حکومت بچوں کو واپس کیوں نہیں لارہی؟ان کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر تو مسیحا ہوتے ہیں مگر ظفر مرزا صاحب، آپ ہمارے بچوں کے دشمن ہیں‘۔والدین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ چینی صوبے سے پاکستانی طلبہ کو کیوں نہیں نکالا جارہا؟ کیا حکومت اتنی نالائق ہے کہ اپنے بچوں کے لیے کچھ نہیں کر سکتی؟