مقبوضہ کشمیر کے ممتاز رہنما سید علی گیلانی کی صحت سے متعلق وادی میں پھیلی افواہوں کے مدنظر سکیورٹی فورسز کے وادی سے انخلا پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور 35 اے کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے سے پیدا ہونے والی صورتِحال کے پیش نظر 380-400 نیم فوجی دستوں کی کمپنیوں کو وادی میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔گزشتہ برس دسمبر میں 72 کمپنیوں کو وادی سے نکال کر ملک کی دوسری ریاستوں میں بھیج دیا گیا تھا۔ گزشتہ مہینے گیلانی کی صحت ناساز ہونے کی وجہ سے وادی میں تنا کا ماحول پیدا ہو گیا تھا اور انتظامیہ کو شدید احتجاج اور مظاہروں کا خدشہ تھا۔مقبوضہ کشمیر میں مقیم وزارتِ داخلہ کے ایک سینیئر آفیسر نے میڈیا کو بتایا کہ گیلانی کی وفات پر وادی میں شدید مظاہروں اور احتجاجوں کے خدشات ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے امان و امان میں خلل پڑ سکتا ہے۔ اس لیے مرکزی حکومت نے نیم فوجی دستوں کی جموں و کشمیر سے واپسی کے عمل کو فی الحال روک دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر گیلانی کی صحت سے متعلق پھیلائی گئی افواہوں کے مدنظر انتظامیہ نے دہلی اور سرینگر میں ایک درجن سے زائد میٹنگ کی۔ ان میٹنگ میں گیلانی کی وفات سے پیدا شدہ صورتِحال سے کیسے نمٹا جائے، اس کا طریقہ کار وضع کیا گیا اور وہیں نیم فوجی دستوں کی واپسی کو بھی روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق گیلانی کی وفات پر پیدا ہونے والی صورتِحال سے نمٹنے سے متعلق منصوبے کو انتظامیہ نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات کا اعلان جلدی نہیں کیا جائے گا اور مواصلاتی نظام معطل رکھا جائے گا۔ اس سے عوام متحرک نہیں ہو پائیں گے۔ کرفیو یا دفعہ 144 بھی نافذ کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گیلانی کو ان کے مقامی قبرستان میں دفن کیا جائے گا اور ان کے جنازے میں صرف رشتے داروں کو شرکت کرنے کی اجازت ہو گی۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق گزشتہ مہینے سوشل میڈیا پر حریت کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق گیلانی نے سرینگر کے عید گاہ کے نزدیک واقع مزارِ شہدا میں دفن ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی اور عوام سے اپیل کی گئی تھی کی وہ جنازے میں بھاری تعداد میں شمولیت اختیار کریں۔