سری نگر: مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فوج کےمظالم جاری ہیں، وادی میں کرفیواورلاک ڈاؤن 220ویں روزمیں داخل ہوگیاہے۔
مقبوضہ وادی کشمیرمیں بھارت کی طرف سےمسلط کردہ غیرانسانی لاک ڈاون اور مواصلاتی بندش کے باعث مسلسل 220 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔ سڑکیں سنسان، وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور ایک کروڑ سے زائد افراد دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے گزشتہ ماہ 10 کشمیریوں کو شہید کیا ۔ جبکہ بھارتی کابینہ نے کشمیر میں آبادکاری ایکٹ سمیت 37 قوانین کے نفاذکی منظوری بھی دے دی ہے، مودی سرکار نے علاقوں کے نام بھی تبدیل کرناشروع کردئیے ۔ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اورپکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے۔ 8 لاکھ سے زائد کشمیریوں کوسخت پریشانیوں کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اب تک لگ بھگ 894 بچے شہید ہوچکے ہیں جبکہ 177 ہزار سے زائد یتیم ہوچکے ہیں۔
بھارت نے مظلوم کشمیریوں پر ظلم وبربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ہزاروں کشمیریوں سمیت مقبوضہ وادی کی سیاسی قیادت کو بھی جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہےکشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور بھارت نے کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔یکم نومبر سے بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور وہاں رہنے کا حق بھی حاصل ہو گیا ہے۔