Site icon روزنامہ کشمیر لنک

آزادکشمیر بھر کے تاجران نے کاروبار بند کرنے کاحکومتی فرمان تسلیم کرنے سے انکار کردیا

اسلام آباد: آزادکشمیر بھر کے تاجران نے کاروبار بند کرنے کاحکومتی فرمان تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے رینٹ اور ملازمین کی تنخواہوں کیلئے رقوم کی ادائیگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ بصورت دیگرحکومت سے کسی طرح کا تعاون نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مرکزی صدر آل آزادکشمیر انجمن تاجران سردار افتخار فیروز، سیکرٹری جنرل شوکت نواز میر ، چیف آرگنائزر چوہدری محمد نعیم اور دیگر نے عہدیداران نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ آزادکشمیر بھر میں کاروبار، شادی ہال، ریسٹ ہائوسز وغیرہ کو بند کرنے کے حوالے سے حکومت نے اپنے طور پر فیصلہ کر دیا ہے۔ لیکن تاجران اس طرح کا کوئی فیصلہ تسلیم نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے سارا بوجھ غریب عوام اورتاجروں پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر کاروبار، ٹرانسپورٹ سمیت ہر طرح کا نظام زندگی معطل کیا جا رہا ہے تو پہلے نقصانات کا تخمینہ لگا کر ازالہ کرنے کی حکمت عملی وضع کی جائے اور تاجروں کو اعتماد میں لیا جائے۔ ہزاروں کی تعداد میں ملازمین تاجروں کے پاس ملازمت کر رہے ہیں جن کے چولہے کاروبار کی روانی سے چلتے ہیں، کاروبار چلنے سے ہی عمارات کے کرایہ جات ادا کئے جاتے ہیں، دیہاڑی دار دکاندار دن بھر دکانداری کرتا ہے تو شام کو اسکا چولہا جلتا ہے۔ لیکن حکمران عام عوام کی مشکلات اور مصائب سے لاعلم کسی سیارے کی مخلوق لگ رہے ہیں جنہیں یہ تک احساس نہیں کے چالیس روز تک نظام زندگی کو معطل کرنے سے ان لاکھوں لوگوں کے گھروں کے چولہے کیسے جلیں گے، کورونا وائرس کی وباء سے بچنے کیلئے اکثریتی محنت کش طبقے کی زندگیوں سے کھلواڑ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دو روز کے اندر اندرحکومت اپنی پالیسی وضع کرے اورتاجروں کو اعتماد میں لے،دنیا ساری میں حکومتیں عوام کو گھروں تک محدود کر کے انہیں سوشل سکیورٹی (امدادی رقم) ادا کر رہی ہیں، صحت مفت سہولیات فراہم کر رہی ہیں، خوراک اور رہائش کی ضروریات کو پورا کیا جا رہا ہے، اسی لئے لوگ لاک ڈائون کو بھی قبول کر رہے ہیں۔ لیکن اس خطے کے حکمران عوام کو سہولیات ، خوراک، رہائش، طبی سہولیات اور مالی امداد فراہم کرنے کی بجائے ان سے روٹی کا آخری ٹکڑا تک چھین کر انہیں گھروں میں مقید کرنے کی منصوبہ بندی اپنارہے ہیں۔ جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دو دن کے اندر ہمیں اعتماد میں نہ لیا گیا تو ہم ہر طرح کے شاہی فرمان کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے، ہم اپنی پالیسی وضع کریں گے۔ غریب عوام کو مجبور نہ کیا جائے کہ حکمرانوں سے انکے اقتدارکوچھین کر وسائل کو اپنی اجتماعی تصرف پر لانے پرمجبورہوں۔ اگر حکمران وباء پر قابو پانے اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں تو اس اقتدار کو چھوڑ کر الگ ہو جائیں۔ اس خطے کے عوام اجتماعی طور پر نہ صرف وبائوں سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ اپنے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے تمام لوگوں کی زندگیوںکو محفوظ اور صحت مند رکھنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

Exit mobile version