وزیر برائے اقلیتی امور اعجاز عالم نے ہدایات جاری کی تھیں کہ اقلیتوں کے تمام گرجا گھروں اور عبادت گاہوں کو بند کردیا جائے
حکومت پنجاب اپنی ذمہ داریوں سے واقف ہے،عوام کے تحفظ کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں،گفتگو
لاہور( آن لائن )پنجاب میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے تمام بشپس، پادری، پنڈت اور دیگر مذہبی رہنماں نے اپنی عبادت گاہوں کو رضاکارانہ طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا۔اس ضمن میں وزیر برائے اقلیتی امور اعجاز عالم آگسٹین نے ہدایات جاری کی تھیں کہ صوبے میں اقلیتوں کے تمام گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں کو بند کردیا جائے گا جس کے بعد تمام بشپس، پادری، پنڈت اور دیگر مذہبی رہنماں نے رضاکارانہ طور پر عبادت گاہوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔علاوہ ازیں وزیر برائے اقلیتی امور نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔اعجاز عالم آگسٹین نے کہا کہ حکومت پنجاب اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح واقف ہے اور قوم کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہین۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پر اعتماد کرنا تمام پاکستانیوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور اگرچہ مذہبی سرگرمیوں میں شرکت نہ کرنا تکلیف دہ ہوسکتا ہے لیکن بحیثیت قوم یہ ایک دانشمندانہ فیصلہ تھا۔انہوں نے مزید امید ظاہر کی کہ پاکستان، چین کی طرح جلد ہی بحران پر قابو پا لے گا لیکن سب کو صبر و تحمل سے رہنا ہوگا اور اس وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت پر اعتماد کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ عوام کو کورونا وائرس سے بچانے اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظر 21 مارچ کو پنجاب میں 2 ہفتے کے لیے شاپنگ مالز، مارکیٹ اور بازار بند کیے گئے تھے، جس کی مدت کل صبح 9 بجے مکمل ہوجائے گی۔واضح رہے کہ پنجاب میں 24 مارچ کی صبح 9 بجے سے 6 اپریل کی صبح 9 بجے تک 14 روز کے لیے صوبے کے بازار، شاپنگ مالز، نجی و سرکاری ادارے، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس، پارکس، سیاحتی مقامات بند رہیں گے۔علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے عوام کے وسیع مفاد میں فیصلہ کیا کہ ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی جائے گی، تاہم فیملی اس سے مستثنی ہوں گی۔
عبادت گاہیں بند