کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو گا ا ،پاکستان ایک غریب ملک ہے، مستقل لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے، تمام عوامل کو پیش نظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل مرتب یا تبدیل کرتے رہنا ہو گا، زیادہ ایئرپورٹس کھلنے اور ہماری ٹسٹنگ کی استعداد بڑھنے کے سبب اب ہم 6000 سے زائد پاکستانیوں کو بیرونی ممالک سے واپس لاسکیں گے، انہیں ٹسٹنگ اور کوارنٹائین کی سہولیات فراہم کر سکیں گے،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا بیان
اسلام آباد (آئی این پی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جیسے جیسے ہماری ٹسٹنگ کی استعداد کار بڑھے گی ویسے ویسے ہمارے ہاں کرونا وائرس سے متاثرین کی اصل تعداد سامنے آتی چلی جائے گی، ہمیں تیار رہنا چاہیے کہ ابھی کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو گا اور اموات کی شرح میں اضافہ بھی خارج از امکان نہیں ہے،پاکستان ایک غریب ملک ہے ہم مستقل لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے ہمیں تمام عوامل کو پیش نظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل مرتب یا تبدیل کرتے رہنا ہو گا،پہلے ہم 2000 پاکستانیوں کو ہر ہفتے وطن واپس لا رہے تھے اب زیادہ ایئرپورٹس کھلنے اور ہماری ٹسٹنگ کی استعداد بڑھنے کے سبب اب ہم 6000 سے زائد پاکستانیوں کو بیرونی ممالک سے واپس لاسکیں گے اور انہیں ٹسٹنگ اور کوارنٹائین کی سہولیات فراہم کر سکیں گے۔ بدھ کو ملک میں کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جیسے جیسے ہماری ٹسٹنگ کی استعداد کار بڑھے گی ویسے ویسے ہمارے ہاں کرونا وائرس سے متاثرین کی اصل تعداد سامنے آتی چلی جائے گی، پاکستان میں ابھی تک ہم اس وائرس کی بلند ترین سطح پر نہیں پہنچے جو کہ غالباً مء کے آخر اور جون کے شروع میں متوقع ہے، ہمیں تیار رہنا چاہیے کہ ابھی کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو گا اور اموات کی شرح میں اضافہ بھی خارج از امکان نہیں ہے، آج ہم ایک ایسی صورت حال سے دوچار ہیں جہاں ایک طرف ہمیں اس کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور دوسری طرف ہمیں غریب طبقے کو بھوک سے بچانا ہے ہمیں ا س حوالے سے ہر حال میں توازن برقرار رکھنا ہوگا، آج پوری دنیا اس کشمکش کا شکار ہے اس صورت حال سے نمٹنے کا کوئی مستقل قاعدہ یا ضابطہ نہیں ہے، پاکستان ایک غریب ملک ہے ہم مستقل لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے ہمیں تمام عوامل کو پیش نظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل مرتب یا تبدیل کرتے رہنا ہو گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جلد وطن واپسی کیلئے ہم وزارت اورسیز پاکستانیز، وزارت ہوا بازی سمیت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لا رہے ہیں، اس وقت ہزاروں پاکستانی، وطن واپسی کے منتظر ہیں ہمیں ان کی تکالیف کا مکمل احساس ہے اور انہیں وطن واپس لانا ہماری ذمہ داری ہے لیکن ہمیں اپنی استعداد کار کو بھی دیکھنا ہے