مظفرآباد: آزاد کشمیر کے وزیر جنگلات سردار میراکبر خان نے کہا ہے کہپوری دنیا اس وقت میں انسانوں کی جانیں بچانے اور انسانوں کے تحفظ کے لیے لاک ڈاؤن لگا رہی ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں اس لاک ڈاؤن کی آڑ میں انسانوں کو قتل کیا جار ہا ہے بھارتی قابض فوج کشمیریوں کو قتل کرنے کا لائسنس ملنے کے بعد اپنے آپ کو قانون ساز سے بالا تر سمجھتی ہے بھارت نے کرونا وبا سے فائدہ اْٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ترمیم شدہ ڈومیسائل قوانین نافذ کر کے کشمیر کی زمین، جائیداد، روزگار اور تعلیم کے محفوظ حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور کشمیر کی سر زمین کو غیر کشمیر ی بھارتی ہندووں کے لیے کھولنے کی سازش کی تھی مقبوضہ کشمیر میں اسٹیٹ سبجیکٹ اور ڈومیسائل کے قوانین کشمیر پر بھارتی قبضے سے کئی پہلے نافذ ہیں اب نئے قوانین کے تحت بھارت نے کشمیریوں کی زمین ہتھیانے اْن کی زمین کو رہن رکھنے اور کشمیر کی صنعت و حرفت اور کاروبار کو لوٹنے کا یک منصوبہ بنایا جس کا مقصد اور آہستہ آہستہ مسلمانوں کی اکثریت رکھنے ریاست کے اسلامی تشخص کو ختم کرناور اور اسے ہندوانہ رنگ میں رنگنا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں دل و دماغ جیتنے کی جنگ ہار چکا ہے، کشمیری ذہنی اور جسمانی طور پر بھارت سے دور رہیں مقبوضہ کشمیر اب ایک ایسا میدان جنگ بن چکا ہے جہاں قیمتی انسانی جانوں کے تقدس اور احترام مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اس وقت دوہرے لاک ڈاؤن میں پھنسے ہوئے ہیں ایک لاک ڈاؤن نو ماہ قبل پانچ اگست 2019 کواْس وقت شروع ہوا تھا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی علیحدہ حیثیت کو ختم کر کے ریاست کو بد ترین فوجی محاصرے میں لیا تھا اور دوسرا لاک ڈاؤن کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد شروع ہوا۔ مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی قابض افواج اپنے آپ کو قانون سے بالا تر سمجھتی ہیں اور اْن کا خیال ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو قتل کرنا ور اْس کی جان لینے کا لائسنس رکھتی ہیں اور ایسا کرنے پر وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں۔ پیر معراج الدین شاہ کا قتل بھارت کا گھناونا جرم ہے۔ مقبوضہ ریاست کے اسی لاکھ عوام دلی اور ذہنی طور پر نہیں بلکہ جسمانی طور پر بھی بھارت سے دور اور علیحدہ ہوچکے ہیں ایک ایسے وقت میں جب پاکستان، آزاد کشمیر اور پوری عالمی برادری کرونا وائرس کی وبا کے خلاف لڑ رہی ہے بھارتی قابض فوج نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے جس کی تازہ ترین مثال بھارت کی سنٹرل ریزرو پولیس فورس(سی آر پی ایف) کے ہاتھوں سرینگر گلمرگ شاہراہ پر 25 سالہ نوجوان پیر معراج الدین شاہ کا بہیمانہ اور بے رحمانہ قتل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے اپنے خصوصی بیان میں وزیر جنگلات نے کہا کہ بھارتی فوج مسلسل کشمیریوں کی املاک کو تباہ کر رہی ہے جبکہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع بڈگام کے علاقے نصراللہ پورہ میں بھارتی فوج نے اپنی مذموم کارروائی کے دوران 27 سے زائد دکانوں کو لوٹ لیا اور گھروں میں گھس کر گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی اس مذموم کارروائی کے دوران 163 گاڑیوں اور 42 سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا بھارتی فوج کے اس سفاکانہ عمل کی شدید مذمت کرتے ہوے عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی فوج کی اس مذموم کارروائی کا نوٹس لے اور اسے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں سے روکے۔وزیر جنگلات نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں 25سالہ نوجوان پیر معراج الدین شاہ کے بے رحمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کی بوکھلاہٹ اور کشمیریوں سے خوف اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے۔ بھارت بندوق کے بیرل پر کشمیریوں کو زیادہ عرصہ تک اپنا غلام نہیں رکھ سکتا۔ اْنہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ عمل اقوام متحدہ کی قرار دادوں، جنیو کنونشن اور دیگر عالمی قوانین کی نفی جن کے تحت کسی بھی متنازعہ خطہ کی حیثیت کو تنازعہ کا کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کر سکتا۔ نے کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں لوٹ مار اور تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔وزیر جنگلات نے کہا کشمیریوں نے کبھی بھی مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو قبول نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں۔انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکے۔