برطانیہ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مہلک وائرس کے خلاف جنگ میں کم مقدار والی سٹیرائڈ دوا ڈیکسامیتھازون سے کامیاب علاج ایک ’زبردست پیش رفت‘ ہے۔
یہ دوا کئی عوارض میں سوزش کم کرنے کے لیے پہلے ہی تجویز کی جاتی ہے، اور بظاہر یہ دوا کورونا وائرس لگنے کے بعد اس کے خلاف جنگ میں جسم کے دفاعی نظام کو ہونے والے نقصان کو بھی کم کرتی ہے اور وائرس کا خاتمہ کرتی ہے۔
اس دوا کو جوڑوں کے درد، الرجی اور دمہ کے لیے ایک عرصے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے جانب سے کیے جانے والے ایک طبی ٹرائل میں کو وڈ 19 کے مرض میں مبتلا 2100 مریضوں کو جب یہ دوا دی گئی تو معلوم ہوا کہ اس کی وجہ سے وینٹی لیٹر استعمال کرنے والے مریضوں میں موت کی شرح 30 فیصد کم ہو گئی، جب کہ وہ مریض جنہیں صرف آکسیجن دی جا رہی تھی، ان میں موت کی شرح 20 فیصد تک گر گئی۔ تاہم کرونا کے ایسے مریض جنہیں سانس کی تکلیف نہیں ہے، ان میں اس دوا کا کوئی خاص فائدہ نہیں پایا گیا۔
آکسفورڈ کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر پہلے سے معلوم ہوتا کہ یہ دوا اتنی موثر ہے تو صرف برطانیہ میں پانچ ہزار زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔‘