وزیراعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا قیام بڑی سخت جان محنت اور اعصاب شکن جدوجہد کے بعد عمل میں آیا۔ کوئی کہتا ہے کہ اسے ہر صورت اسے آزادکشمیر میں اپنی حکومت چاہیے‘ بتانا چاہتے ہیں کہ بیساکھیوں پر چڑھ کر یہاں کوئی نہیں آئے گا۔ اگر ایسا کیا گیاتو پھر ایسا جواب دیں گے کہ آنکھیں کھلی رہ جائیں گے۔ ایسی باتیں نہیں کرنا چاہتے جس سے پاکستان کے مفادات پر حرف آئے۔ اگر ہم بولے تو پاکستان کے مفادات متاثرہونگے اس لیے چپ ہیں۔
قانون ساز اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر امور کشمیر میرے پاس آئے اور کہاکہ ہم پانچ ارب روپے آزادکشمیر میں دینا چاہتے ہیں۔ ہم نے کہاکہ آپ کیسے براہ راست دینا چاہتے ہیں یہ ممکن نہیں ہے۔ وزارت امور کشمیر نے چٹھی لکھی کہ اس کے منصوبوں پر حکومت آزادکشمیر یا اس کا کوئی افسر چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھے گا۔ اس کا دورہ کر سکے گا اورکرے گا تو اس کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔ جبکہ ان کے پاس ایسا کوئی آئینی اختیار نہیں۔
آج کہتے ہیں کہ ہندوستان بہت مضبوط ہے کشمیر کو بھول جائیں، اور کوئی چیز دیکھتے ہیں۔ ہم کیسے بھول جائیں؟کیوں بھول جائیں؟ ہماری ماؤں بہنوں کی عصمتیں لٹیں،صرف جموں میں اڑھائی لاکھ کشمیری شہید ہوئے۔ ایک لاکھ حالیہ تحریک میں شہید ہوگئے۔ ماؤں نے اپنے بیٹے باپ نے لخت جگر قربان کیے۔ آپ کون ہوجو کہتے ہو کہ انہیں بھول جائیں جو پاکستان کے پرچموں میں دفن ہوئے۔ ان کو نہ بھولیں گے نہ بھولنے دینگے۔
آزادکشمیر کے الیکشن میں دھونس دھاندلی اور پیسے کا استعمال کر کے مرضی کے نتائج حاصل کریں گے تو آپ اور مودی میں کیا فرق رہ جائے گا۔ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور ہندوستان کی پوزیشن یکساں نہیں اور نہ ہی اسے یکساں گردانا جائے۔ پاکستانی افواج حکومت آزادکشمیر کی درخواست پر یہاں آئی اور ہماری حفاظت کیلئے یہاں ہے جبکہ ہندوستان قابض اور جارح ہے۔
وزیرخارجہ او آئی سی کے اجلا س سے واپس آکر کہتے ہیں کہ میرے پاس مسئلہ کشمیر کا کوئی حل ہے۔ کشمیریوں کو پوچھے بغیر آپ کیسے حل کر سکتے ہیں۔
قانون ساز اسمبلی اجلاس سے سے خطاب کرتے ہوئے راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہاکہ ہماری گردنیں کٹ جائیں گی لیکن آزادکشمیر صوبہ نہیں بنے گا۔ ہمارا فیصلہ آپ نہیں کر سکتے۔ یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے۔ پاکستان سے محبت اور عقیدت ہمارے خون میں شامل ہے۔ مجھے کہا گیا کہ آزاد کشمیر سے ’آزاد‘ لفظ ختم کر دیں۔ حکومت آزادکشمیر کے اوپر کوئی اور ادارہ نہیں بن سکتا نہ حکومت کے اختیارات کو سلب کیا جا سکتا ہے۔ آزادکشمیر کے تمام محکمہ جات حکومت کے ماتحت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سے منظور شدہ فنڈز جنہیں کابینہ ترقیاتی کمیٹی اور ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے منظور کیا ہے کہ اسے روکنے سے یہ پیسہ لیپس ہو جائے گا اور کل ان منصوبوں کیلئے رقم کہاں سے لائیں گے۔
آزادکشمیر کے ماتحت اداروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کام آزادکشمیر میں نہیں چلے گا نہ ایسا کرنے دیں گے۔ ایسا عمل نہ کریں جس سے ہمیں ایسی بات کرنی پڑجائے جس کا کل نقصان ہو۔ اسے ہماری کمزور نہ سمجھیں، ہم کمزور نہیں ہیں۔ انتخابات فری اینڈ فئیر ہوں گے اورحکومت آزادکشمیر الیکشن کمیشن کے ساتھ اس سلسلہ میں تعاون کریں گے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آزادکشمیر کے عزت و وقار پر ٹھیس نہ لگنے دیں۔ بیساکھیوں پر چڑھ کر کوئی نہیں آسکتا۔ پاکستان کے 22کروڑ عوام ہماری پشت پر ہیں۔ ہم ان لوگوں کو اولادیں ہیں جنہوں نے اپنی جانیں پاکستان کی خاطر قربان کیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہماری ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عزتیں پامال ہوئیں۔ نواجونوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا ان کو کیسے بھول جائیں۔
انہوں نے پاکستان کے بجٹ برائے مالی سال 2021-22 میں آزادکشمیر کے لیے وفاقی محاصل سے ایک فیصد حصہ متعین کر نے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے ریاست مالی وسائل میں کمی قرار دیا ہے اور کہا کہ ہائیڈل پراجیکٹس، آئی ڈی پی پر ٹیکس ایک فیصد فکس کرنا زیادتی ہے۔ حکومت فنانس بل پر نظرثانی کرے۔ آزادکشمیر کے ذرائع آمدن پہلے ہی محدود ہیں اور وفاقی محاصل سے حصہ میں کمی سے مزید مالی مشکلات پیدا ہوئیں۔
وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ ایف بی آر آزادکشمیر حکومت اور اسمبلی کے بغیر ہم پر کوئی ٹیکس نہیں عائد کر سکتا۔ ہم نے بڑی جدوجہد کر کے آئینی، مالی اور انتظامی اختیارات لیے ہیں۔ ہم اپنے اختیارات واپس نہیں کریں گے۔ میری تمام سیاسی جماعتوں سے بھی گزارش ہے کہ آزادکشمیر کے اختیارت پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ کشمیر یوں کی مرضی کے بغیر کوئی بھی فیصلہ ہم پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیر کی خواہشات اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہو گا۔ استصواب رائے کے بعد کشمیری اپنا فیصلہ پاکستان کے حق میں کریں گے جس کا وعدہ انہوں نے قائد اعظم کے ساتھ کیا تھا۔
آزادکشمیر کبھی صوبہ نہیں بنے گا۔ ہماری گردنیں کٹ جائیں گی لیکن آزادکشمیر کو صوبہ نہیں بننے دیں گے۔ آزادکشمیر کے الیکشن میں گلگت بلتستان والا ڈرامہ کسی کو دھرانے نہیں دیں گے۔ یہاں پر نگران حکومت نہیں ہے۔ انتخابات صاف و شفاف بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے لیکن کسی کو بیساکھیوں پر چڑھ کر حکومت نہیں بنانے دیں گے۔ جو بھی جماعت صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے حکومت بنائے گی ہم اس کا خیر مقدم کریں گے لیکن کسی کو آزادکشمیر کے اندر وانی معاملات میں بے جا مداخلت نہیں کرنے دیں گے۔
ہندوستان اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ایک قابض کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ پاکستان کی افواج ہماری درخواست پر یہاں آتی ہیں جو اس خطہ کو محفوظ بنائے ہوئے ہیں۔ ہم مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے۔ کشمیر کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کی مرضی سے اقوام متحدہ کی قرارد ادوں کے مطابق ہوگا۔