Site icon روزنامہ کشمیر لنک

یہ مسٹر اور مسز صہیب کون ہیں

گلگت بلتستان سے متصل علاقے خنجراب میں ایک پل کی دیوار پر کی گئی چاکنگ نے لوگوں میں غصہ بھر دیا، لوگوں نے مذکورہ شخص کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

تفصیلات کے مطابق 2 اگست کو ایک سیاحتی فیس بک پیج پر ایک تصویر لگائی گئی جس میں ایک پل پر سفید رنگ سے انگریزی میں لکھا تھا، مسٹر اینڈ مسز صہیب ور ہیئر یعنی مسٹر اینڈ مسز صہیب یہاں موجود تھے۔

فیس بک پیج نے تصویر کے ساتھ لکھا کہ مسٹر اینڈ مسز صہیب سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ وہ اس جگہ دوبارہ تب تک نہ جائیں جب تک وہ تمیز نہیں سیکھ لیتے۔

یہ تصویر گلگت بلتستان سے متصل علاقے خنجراب میں لی گئی تھی اور یہ پوسٹ فیس بک پر تقریباً 23 ہزار سے زائد مرتبہ شیئر ہوچکی ہے۔

اب یہ تصویر فیس بک سے نکل کر ٹویٹر پر بھی جا پہنچی ہے اور لوگ یہ سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر یہ مسٹر اینڈ مسز صہیب ہیں کون؟

ایک صارف نے ٹویٹر پر لکھا کہ قوم کو پتہ لگانا چاہیئے کہ یہ مسٹر اینڈ مسز صہیب کون ہیں؟

وزیر اعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے بھی اس بحث میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مسٹر اینڈ مسز صہیب یہاں دوبارہ نہیں آئیں گے۔ اس کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔

یہ تصویر پرانی ہے اور سنہ 2017 میں بھی سوشل میڈیا پر شیئر ہوتی رہی ہے۔ 31 اکتوبر 2017 میں ایک صارف نے یہ تصویر ٹویٹر پر شیئر کی تھی جس کے ساتھ انہوں نے لکھا تھا کہ کیا آپ مسٹر اینڈ مسز صہیب کو کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ حکومت کو مسٹر اینڈ مسز صہیب پر بھاری جرمانہ عائد کرنا چاہیئے تاکہ ایسا روشن آئیڈیا ان کے دماغ میں پھر نہ آئے۔

Exit mobile version