Site icon روزنامہ کشمیر لنک

نیلم ڈویلپمنٹ‌بورڈ: ‘چئیرمین کی تعلیمی قابلیت مقرر ہے نہ میرٹ’

آزاد کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کی نو منتخب حکومت نے ترقیاتی اداروں میں سیاسی ایڈمنسٹریٹر بھرتی کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اس کی ابتدا نیلم ویلی ڈویلپمنٹ بورڈ کے سیاسی چیئرمین کی تعیناتی سے سے کیا ہے۔

محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے 28 ستمبر کو جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف ضلع نیلم کے صدر سید صداقت حسین شاہ کو نیلم ویلی ڈویلپمنٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔

صداقت شاہ نیلم ڈویلپمنٹ بورڈ کے مجموعی طور پر 22 ویں جبکہ سیاسی بنیادوں پر تعینات ہونے والے چھٹے چیئرمین ہوں گے۔ اس تعیناتی سے قبل سید صداقت حسین شاہ 2006 سے 2011 تک بلدیہ اٹھمقام کے چیئرمین تعینات رہ چکے ہیں۔

انہوں نے اپنے سیاسی کریئر کا زیادہ تر عرصہ مسلم کانفرنس میں گزارہ ۔ چند سال قبل مسلم کانفرنس سے اختلافات کی بنیاد پر علیحدہ ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور ضلع نیلم کے صدر مقرر ہوئے۔

بطور چیئرمین صداقت شاہ کو گریڈ 18 کے سرکاری آفسر کے برابر تنخواہ اور مراعات حاصل ہوں گی تاہم حیرت انگیز طور پر اس عہدہ کے لیے نہ تو کوئی تعلیمی قابلیت مقرر ہے اور نہ ہی میرٹ۔ ان عہدوں پر تقرریاں ہمیشہ سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر ہوتی ہیں اور سیاسی جماعتیں ان نامزدگیوں میں تعلیمی قابلیت یا تجربہ کو زیادہ اہمیت نہیں دیتیں۔

نیلم ویلی ڈویلپمنٹ بورڈ کا قیام اور مقاصد

وادی نیلم آزاد کشمیر کے کل رقبے کا 28 فیصد اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔ دو لاکھ کے قریب نفوس پر مشتمل آزاد جموں وکشمیر کے ضلع نیلم کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے 1999 میں‌نیلم ویلی ڈویلپمنٹ بورڈ کا قیام عمل میں‌لایا گیا۔ اسمبلی ایکٹ 1999 کے تحت بورڈ کو وسیع اختیارات دئیے گئے تاکہ بورڈ کے پاس وسائل کی کمی نہ ہو۔
اس ایکٹ کے تحت بورڈ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ وادی نیلم تجارتی بنیادوں پر زمین میں ہونے والی پیداوار پر ٹیکس عائد کرے اور وصول کرے، ہائیڈل واٹر یوز چارجز، جنگلات، معدنیات، جڑی بوٹیاں، تعمیراتی میٹیریل، اراضی کی خریدوفروخت پر رجسٹری فیس، بیرون ضلع سے آمدہ بھیڑ بکریاں، پولٹری، بیکری ،سبزی ۔وغیرہ پر ماصول وصول کر کے اپنی آمدن میں اضافہ کرےاور اسے نیلم ویلی میں تعمیر و ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خرچ کرے۔

نیلم ویلی ڈویلپمنٹ‌بورڈ‌میں‌تعینات ہونے والے چئیرمین

اس ادارے کے بانی سابق وزیر حکومت اور ممبر اسمبلی میاں غلام رسول مرحوم نیلم ویلی ڈویلپمنٹ بورڈ کے پہلے چیرمین مقرر ہوئے۔ بورڈ کے ابتدائی آئین میں اس حلقہ سے منتخب رکن اسمبلی ہی بورڈ کے چیئرمین قرار دیے گئے تھے۔ میاں غلام رسول گیارہ ماہ تک اس عہدے پر فائز رہے اور اس دوران انہوں نے ادارے کی بہتری کے لئے اس کا آئین ترتیب دیا۔ انہوں نے ابتدائی ملازمین کو بھرتی کیا تاہم فنڈز نہ ہونے کی بنا پر کوئی قابل ذکر منصوبہ شروع نہ ہو سکا۔ میاں غلام رسول مرحوم کو جہاں اس ادارے کے قیام کا کریڈیٹ جاتا ہے وہیں ان سے ایک شکوہ یہ بھی ہے کہ اپنے بھائی میاں عبدالوحید ایڈوکیٹ کی سیاسی ایڈجسٹمنٹ کے پیش نظر انہوں نے بورڈ کے ابتدائی آئین میں ترمیم کے ذریعے اس عہدے پر سیاسی تقرریوں کا راستہ کھولہ جو بعد میں آنے والے وقت میں اس ادارے کی تباہی کا سبب بنا۔

جون 2000میں‌ میاں عبدالوحید ایڈووکیٹ نیلم ویلی ڈویلپمنٹ بورڈ‌ کے دوسرے چئیرمین مقرر ہوئے۔ وہ مئی 2001 تک اس عہدے پر رہے۔ ادارے کے ابتدائی دنوں میں فنڈز دستیاب نہ ہونے کے باعث ان کے دور میں بھی بورڈ نے کوئی قابل ذکر منصوبہ شروع نہیں کیا۔ 2001 سے 2007 تک کے چھ سالوں میں نیلم ویلی  ڈویلپمنٹ بورڈ میں کوئی سیاسی سربراہ تعینات نہیں ہوا اورابتدا میں  اس کا چارج کیل وادی نیلم سے تعلق رکھنے والے سیکرٹری حکومت سردار سخی زمان اور بعد ازاں سردار نواز کے پاس رہا۔ 2005 میں ضلع نیلم کے قیام کے بعد اس ادارے کے چیرمین کا چارج بھی ڈپٹی کمشنر نیلم کو منتقل ہوا اور 2007 تک ڈپٹی کمشنر نیلم کے پاس ہی رہا۔ اس عرصہ میں بھی بورڈ نے کوئی قابل ذکر منصوبہ شروع نہیں کیا۔

مسلم کانفرنس کے دور حکومت میں نومبر 2007 سے جنوری 2009 تک خواجہ شفیق احمد چئیرمین کے عہدے پرتعینات رہے۔ 2001 میں تعینات انچارج چئیرمین سردار سخی الزمان نے 20اپنے دور میں سرکاری اداروں ایک معقول رقم نیلم ویلی ڈویلپمنٹ بورڈ کے حصہ کے طور پر جمع کی۔  ان چھ سالوں میں یہ رقم خرچ نہیں ہوئی بلکہ بورڈ کے اکائونٹ میں‌ موجود تھی۔ خواجہ شفیق نے اس رقم کے کے ساتھ ساتھ  حکومت سے مزید فنڈزحاصل کیے اور مختلف علاقوں میں انتظار گاہیں تعمیر کروائیں۔ سکولوں کی عمارتیں، ندی نالوں پرچھوٹے پل تعمیر کروائے۔ انہوں نے کئی پبلک پارکس کی بنیاد ڈالی تاہم یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔ خواجہ شفیق نے پہلی مرتبہ حکومت آزاد کشمیر سے ادارے کے لئے نئی گاڑی حاصل کی جو آج بھی چئیرمین اپنے استعمال کرتے ہیں۔   بورڈ اس مختصر عرصہ میں فعال رہا اور کچھ منصوبے زمین پر نظر آئے۔ 2009 میں سردار عتیق احمد خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد خواجہ شفیق احمد نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

  آزاد کشمیر میں 2011 میں  پیپلز پارٹی کی حکومت کے قیام کے بعد 2012 میں راجہ محمد الیاس خان نیلم ڈویلپمنٹ بورڈ کے چیرمین مقرر ہوئے جو 2016 تک اس عہدے پر رہے۔  تک پانچ سال چئیرمین بورڈ رہے۔ انہوں نے مختلف سرکاری اداروں سے بورڈ کی رقم حاصل کرنے کے لئے کوششیں کیں جو کسی حد تک کامیاب بھی رہی انہوں نے بھی معمولی نوعیت کے چند منصوبے مکمل کروائے لیکن وہ اپنی کامیابی کے بیچ اس وقت کے حلقہ ایم ایل اے ووزیر تعلیم سکولز میاں عبدالوحید جنہوں نے انہیں چئیرمین بنایا تھا کو رکاوٹ تصور کرتے تھے ،راجہ الیاس پانچ سال تک اس عہدے پر رہنے کے باوجود کوئی بڑا منصوبہ شروع نہیں کروا سکے۔

 مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران راجہ محمد یوسف خان 2017 سے 2021تک چئیرمین بورڈ کے عہدے پر رہے۔ انہوں نے بھی معمولی نوعیت کے چند ایک

منصوبے مکمل کئے۔ لیکن نہ تو بورڈ کی رقم اداروں سے لے سکے اور نہ ہی بورڈ‌کو فعال کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس دوران ملازمین کے ساتھ ان کے جھگڑے زبان زد عام رہے۔ البتہ راجہ یوسف خان اپنے بیٹے کو اسی ادارے میں‌ملازم بھرتی کرنے میں‌کامیاب رہے۔ کسی بھی ادارے میں باپ کے دستخط سے بھرتی ہونے والا ان کا بیٹا خوش نصیب ملازم ہے۔ چار سالہ مدت کے بعد انہیں توسیع نہ ملی جس کے بعد انہوں نے مسلم لیگ (ن) سے اپنی وابستگی ختم کر کے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔

چوہدری مبشر سراج2021میں صرف دو ماہ تک چئیرمین کے عہدے پر رہے۔ وہ اس عہدے پر سب سے کم مدت تک تعینات رہنے والے شخص ہیں۔ اپنی تعیناتی کے

دو ماہ میں چودھری مبشر سراج کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کروا سکے ۔

بورڈ‌کی 23 سالہ تاریخ میں‌راجہ الیاس خان پانچ سال تک رہنے والے واحد چئیرمین ہیں جبکہ چوہدری مبشر سراج سب سے کم عرصہ دو ماہ تک رہنے والے چئیرمین ہیں ،سیاسی اثر ورسوخ کے ذریعے تعینات ہونے والے چئیرمین جب اپنی مدت پوری کر لیتے ہیں یا حکومت اپنی مدت پوری کرلیتی ہے تو ضلع کا ڈپٹی کمشنر بورڈ‌کا انچارج چئیرمین مقرر کر دیا جاتا ہے اب تک  نیلم ویلی ڈویلپمنٹ بورڈ میں کل 22 چیئرمین رہ چکے ہیں جن میں سے چھ چیئر مین اور 16 انچارج چیئرمین شامل ہیں۔

ترقیاتی کام
پرائمری سکولوں کی 22عماتیں، آبپاشی کوہلیں 57، انتظار گاہیں 8، پبلک پارک، ایک پارک کٹن میں جو سیلاب کی نذر ہو گیا،  پیدل پل 04 عدد، واٹر ٹینک آب نوشی، 12 ٹینک، شاپنگ پلازہ کے لئے ایک کنال اراضی جو اٹھمقام مرکزی بازار میں موجود ہے، نیلم پریس کلب کے لئے شلٹر، انفارمیشن سنٹر ماربل انٹری پوائنٹ، حفاظتی دیواریں۔

گزشتہ پانچ سالوں میں نیلم ترقیاتی بورڈ کے تحت کوئی ترقیاتی منصوبہ شروع / تکمیل نہیں ہو سکا.نیلم ڈویلپمنٹ‌بورڈ‌معدنیات ،بجلی ،جنگلات سمیت نیلم کی سوغات جن میں‌اخروٹ ،پھل اور دیگر اشیاشامل ہیں پر بھاری ٹیکس بھی وصول کرتا ہے سالانہ کروڑوں روپے کے ٹیکس جمع کرنے والے ادارے کے ملازمین کوکئی کئی ماہ تک تنخواہیں نہیں‌دی جاتی۔

گریڈ‌اٹھارہ کے برابر مراعات لینے والے چئیرمین کی تعیناتی کے لئے کوئی تعلیمی قابلیت یا میرٹ مقرر نہیں۔ ہر حکومت اپنے کارکن کو نوازنے کے لئے اس صوابدیدی عہدے پر تعیناتی عمل میں لاتی ہے جو اس ادارے کی تباہی کا سبب بن جاتے ہیں ،نیلم ڈویلپمنٹ بورڈ میں سیاسی عمل دخل ہمیشہ سے رہاجس کی وجہ سے نا تجربہ کار افراد تعینات ہوتے رہے۔

Exit mobile version