Site icon روزنامہ کشمیر لنک

کھلے آسمان تلے بستے سالخہ کے سیلاب متاثرین

بوسیدہ خیمے میں بے سروسامانی کے عالم میں مقیم کسی مسیحا کے منتظر اس خاندان کا تعلق وادی نیلم کے علاقےسالخہ کے سیلاب متاثرین سے ہے ۔دو ماہ پہلے آنے والا سیلاب ان کے گھر بار سمیت ان کے خوابوں کو بھی اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ۔ جمع پونجی اور تنکا تنکا کر کے اکھٹا یا گیا گھریلو سامان چند لمحوں میں پانی اور مٹی میں تبدیل ہو کر رہ گیا ۔ فلڈ سے متاثر ہونے والے دودرجن کے قریب خاندان خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں مشکلات اور بے بسی ان کا مقدر بن گئی ہے ۔ فلڈ / سیلاب آکر گزر گیا لیکن تلخ یادیں اب بھی متاثرین کو سکون سے جینے نہیں دیتیں ۔

ابتدا میں حکومت اور این اوز سمیت صاحب استطاعت شہریوں نے متاثرین کے ساتھ بھرپور مالی معاونت کی ۔ ادویات۔ خوراک ۔ کپڑے ۔ کتابیں فراہم کی گئی لیکن گزرت وقت کے ساتھ ساتھ اس جذبے میں کمی آتی گئی اور آج متاثرین کی داد رسی اور مدد کے لئیے آنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ۔رہائشی خیمے بوسیدہ ہو گئے ہیں۔ بارش آجائے تو خیمے تالاب میں بدل جاتے ہیں۔گرمی کی شدت خیمے سے بھاگنے پر مجبور کرتی ہے ۔ پیٹ کی آگ کو بجھانے کے لئیے راشن نہیں ہوتا۔

مقدر کاظمی بھی فلڈ سے متاثرہ مقامی شخص ہیں ۔وہ کہتے ہیں :ایک ماہ 22 دن ہو گئے ہمارے گائوں سالخلہ میں سیلاب آیا جسکی وجہ سے ہمارے مکان ؛زمین سب کچھ ختم ہو گیا ۔سب کچھ ملبے کے نیچے دب گیا ۔

مقدر کاظمی سیلاب سے متاثرہ شخص:- فوٹو اشفاق عباسی

اس وقت تک ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔گورنمنٹ نے گورنمنٹ نے ہمارے ساتھ جو تعاون کیا وہ صرف ڈیڑھ لاکھ روپے ہے تین چار بار این جی اوز آئی ہیں انہوں نے کھانے پینے کا راشن دیا ہے ۔آج تک ہمیں کسی قسم کی سہولت میسر نہیں ہو سکی جس طرح گھر میں ہوتی ہے ۔ایک ماہ اور بائیس دن ہو گئے کسی نے ہمارا پہچھا نہیں کیا نہ چھت فراہم کی ہے اور نہ ہی زمین ۔ہمارا مطالبہ متبادل زمین ہے ہماری زمینیں ختم ہو چکی ہیں ۔گورنمنٹ کہہ رہی ہے کہ ہم مکان بنا کر دیں گے اگر وہ ذمہ ساری اٹھاتی ہے تو وہاں مکان بنا کر دے ۔ مہینہ پہلے ایک این جی او آئی تھی ۔تین چکر لگائے ۔ وہ کہہ رہے ہیں ہم آپ کو مکان بنا کر دیں گے ۔انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ ہم نے ڈیڑھ لاکھ روپے دئیے ہیں اسی میں مکان بنائو۔

ہماری گزارش ہے کہ ہمارے لئیے گھر اور زمین کابندوبست کیا جائے ۔کھانے کا اللہ ذمہ دار ہے وہ دے گا۔ ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے ۔ این جی اوز نے راشن اور کپڑے دئیے تھے اب ہمارے پاس نہ کھانے پینے کے لِئیے کچھ ہے اور نہ اوڑھنے کے لئیے۔ ٹیںٹ میں دیکھ سکتے ہیں ۔اب سردیاں آگئی ہیں ہمارے بچے بیمار ہوں گے ۔پانچ سال پہلے بھی سیلاب آیاہمارے گھروںمیں پانی آگیا تھا اب وہاں جگہ نہیں۔جہاں انسان رہ سکیں دوبارہ سیلاب آسکتا ہے ہمیں متبادل جگہ پر مکان تعمیر کر کے دئیے جائیں ۔چھوٹے چھوٹے بچے وہاں متاثر ہوتے ہیں دوسروں کے گھروں میں رہنا پڑتا ہے ہمارے لئیے زمین اور مکان کا بندوبست کیا جائے ۔

فلڈ سے متاثر ہونے والے ایک اور خاندان جس میں بیوہ خاتون اور اس کے سات بچے ہیں ایک خیمے میں رہ رہے ہیں جہاں انہیں خوراک کی کمی اور دوسرے کئی ایک مسائل کا سامنا ہے ۔

فلڈ سے متاثرہ بیوہ خاتون

مقرب حسین شاہ کی بیوہ نے “کشمیر لنک ڈیجیٹل” کو بتایا : دو ماہ پہلے جو فلڈ آیا اس میں ہمارا سب کچھ ختم ہو گیا ہمارے پاس کھانے پینے کے لئیے کچھ نہیں ۔میں بیوہ ہوں اور میرے سات چھوٹے چھوٹے یتیم بچے ہیں ایک ٹینٹ میں رہتے ہیں زیادہ بارش ہوتی ہے تو پانی ٹینٹ میں چلا جا تا ہے کھانے پینے کے لئیے کچھ نہیں ایک مہینے سے کسی نے راشن نہیں دیا ڈیڑھ لاکھ روپے ملے تھے وہ بھی ختم ہو گئے ۔مکان وہیں نالے میں بنا کر دینے کا کہہ رہے ہیں وہاں خطرہ ہے ۔ہمیں متبادل زمین اور مکان تعمیر کر کے دیا جائے ۔

جب ہم نے متاثرہ علاقے اور متاثرین کی خیمہ بستی کا دورہ کیا تو یہ دیکھ کر اندازہ ہوا کہ متاثرین کی دیکھ بہال کے لئیے کوئی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارہ وہاں کام نہیں کر رہا ۔ متاثرین کو عارضی طور پر مقامی سکول کے گرائونڈ میں۔خیموں میں ٹھہرایا گیا ہے لیکن اب سکول چکے ہیں متاثرین اور طلبہ دونوں طرف مشکلات پیدا ہو رہی ہیں ۔کچھ متاثرین صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنے عزیزوں کے پاس جا رہے ہیں لیکن موسم بدلتے ہیں ان متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

متاثرین کی آباد کاری اور مسائل پر ضلعی انتظامیہ سے بات چیت کی گئی تو بتایا گیا کہ ڈی ڈی ایم اے متاثرین کی مکمل دیکھ بہال کر رہا ہے کچھ غیر سرکاری اداروں اور صاحب استطاعت افراد نے انتظامیہ کے ساتھ ملکر متاثرین کی مدد کی ہے ۔ایک ادارہ متاثرین کی رہائش کے لئیے مکانات کی تعمیر جلد شروع کر دے گا ۔

سالخلہ میں آنے والے فلڈ سے دو درجن کے قریب مکانات تباہ ہوئے اور ایک سو سے زائد افراد متاثر ہوئے ۔سردیوں کے آغاز سے قبل متاثرین کی آباد کاری اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ خیموں میں چھوٹے بچے سردی سے متاثر ہوسکتے ہیں ۔

Exit mobile version