پاکستان میں آج سوشل میڈیا پر اس پروفیسر کے چرچے ہیں جس ‘ ڈیوٹی میں کمی بیشی ‘ کے ممکنہ ازالے کے طور پر اپنی پنشن سے سات لاکھ روپے سرکاری خزانے میں واپس جمع کروا دیے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع گورنمنٹ کالج پشاور یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر محمد ایوب نے ملازمت کے دوران ‘ ڈیوٹی میں کمی بیشی ‘ کے ازالے کے لیے سات لاکھ روپے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی تو معاملے سے آگاہ ہونے والوں نے اس پر خوش گوار حیرت کا اظہار کیا۔
محمد ایوب کا کہنا تھا کہ انہوں نے پانچ لاکھ روپے ہائر ایجوکیشن جب کہ دو لاکھ روپے کی رقم پرائمری ایجوکیشن کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی ہے۔ گذشتہ ماہ سرکاری خزانے میں جمع کرائی گئی رقم کی رسید وصول ہوجانے کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کچھ عرصے میں تین لاکھ روپے کی مزید رقم سرکاری خزانے میں جمع کرادیں گے، یہ رقم ان کی سکول ٹیچر اہلیہ کی جانب سے جمع کرائی جائے گی جو جلد اپنی ملازمت کا عرصہ مکمل کررہی ہیں۔
پشاور میں تدریسی شعبے سے وابستہ رہنے والے محمد ایوب کا کہنا تھا کہ دوران ملازمت کسی کلاس میں نہ پہنچ سکنے، کبھی لیٹ ہونے یا ایسی ہی کسی اور ممکنہ کمی بیشی کے ازالے کے لیے انہوں نے یہ رقم واپس جمع کرائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رقم درست جگہ پہنچنے کو یقینی بنانے کے لیے انہوں نے پہلے اکاؤنٹنٹ جنرل آفس سے تفصیل حاصل کی، پھر شعبہ خزانہ سے جا کر اس کی تصدیق کی اور رقم جمع کرانے کے بعد یقینی بنایا کہ وہ درست جگہ یعنی سرکاری خزانے میں پہنچ گئی ہے۔
اے جی دفتر کی جانب سے معاملے کی اطلاع پبلک کیے جانے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے محمد ایوب کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعلقہ افراد سے کہا تھا کہ اس بات کو پبلک نہ کیا جائے، وہ ریاکاری کے عمل سے بچنے کے لیے اس کی یا اپنی تشہیر نہیں چاہتے۔ گورنمنٹ کالج پشاور میں ریاضی کے استاد رہنے والے محمد ایوب کا کہنا تھا کہ استاد ہونا بہت مقدس پیشہ ہے، اس کا تقاضا ہے کہ ہم صرف اپنا پیریڈ لے کر مطمئن نہ ہو جائیں، بلکہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے طالب علم سچائی، دیانت داری جیسی ان خوبیوں کو بھی اپنائیں جو ایک اچھا انسان بننے کے لیے ضروری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رقم واپس کر کے وہ کسی پر کوئی احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ اگر کبھی جانے انجانے میں ان سے ملازمت کے سلسلے میں کوئی کمی کوتاہی ہو تو اس کا ازالہ کریں۔ جو رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی وہ کسی اور بہتر مد میں استعمال کیوں نہیں کی؟ کے سوال پر پروفیسر محمد ایوب کا کہنا تھا کہ انہیں بہتر لگا کہ جہاں کمی بیشی کا امکان ہو سکتا ہے ازالہ بھی وہیں کیا جائے۔