آزاد کشمیر کے سابق وزیر سیاحت محمد طاہر کھوکھر نےدعویٰ کیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں منتخب ہونے والے کم از کم پانچ اراکین اسمبلی کے جعلی ڈومیسائل وہ جلد منظر عام پر لائیں گے۔ اگر چہ انہوں نے جعلی ڈومیسائل والے کسی ممبر اسمبلی کا نام نہیں بتایا تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ پانچوں ممبران کا تعلق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور وہ سبھی پاکستان میں مقیم کشمیری مہاجرین کے مخصوص حلقوں سے منتخب ہوئے۔
مظفرآباد کے سینٹرل پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے طاہر کھوکھو نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلے چند ماہ میں آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے ان چار سے پانچ حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں کیوں کہ ان کے بقول یہ پانچوں اراکین اسمبلی نا اہل ہوجائیں گے۔
سینٹرل پریس کلب میں سینئرصحافی امیرالدین مغل کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے کیا ان کا کہنا تھا کئی ایسے لوگ رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں جو مہاجرین جموں کشمیر نہیں ہین لیکن جعلی سٹیٹ سبجیکٹ اور جعلی ووٹ کے زریعہ وہ دھاندلی کے زریعہ رکن اسمبلی بن چکے ہیں۔
‘ایسے لوگوں کو مکمل ثبوت کے ساتھ سب کو بے نقاب کروں گا، تاکہ جعل سازی کا ہمیشہ کیلئے راستہ بند ہوایسے۔ جعل ساز خود دسمبر تک استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں یہ ان کیلئے بہتر ہے بصورت دیگر ان کو قانونی راستے سے گھر بھیجا جائے گا۔’
طاہر کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پہلے جعلی ووٹ ختم کریں بعد میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین لائیں۔ ‘جعل سازی سے منڈیٹ چوری کیا گیا، ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت جعل سازی کررہا ہے یہاں جو جعل ساز اسمبلی میں پہنچ گئے ہیں ان کو کون پکڑے گا۔’
واضح رہے کہ ماضی میں آزاد کشمیر کے وزیر سیاحت رہنے والے طاہر کھوکھر کا تعلق ایم کیو ایم سے رہا ہے۔ وہ آزاد کشمیر کے کافی متحرک وزیر مانے جاتے تھے۔ کچھ عرصہ قبل انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی مگر ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات کی وجہ سے جماعت چھوڑ کر پاکستان عوامی تحریک میں شامل ہو گئے۔
حالیہ انتخابات میں انہوں نے حلقہ جموں ون سے انتخابات میں حصہ لیا مگر وہ ناکام رہے۔ اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے ریاض گجر کامیاب ہوئے۔
جلال الدین مغل گذشتہ پندرہ سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ فری لانس ملٹی میڈیا رپورٹر کے طور پر انہوں نے آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کے متعلق مختلف موضوعات پر رپورٹنگ کی ہے۔ ان کا کام نیو یارک ٹائمز، انڈیپنڈنٹ اردو، وائس آف امریکہ، روزنامہ ڈان اور کئی دیگر قومی اور عالمی اخبارات اور جرائد میں شائع ہو چکا ہے۔