چیف سیکرٹری آزادکشمیر نے واضح کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں نکاح کی عمر 18سال کرنےکا فیصلہ نہیں ہوا، اس معاملے میں عام ہونے والی معلومات غلط ہیں۔ آزاد کشمیر میں نکاح کی عمر 18سال کی کرنے کاکوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ریاست میں شریعت اسلامی کے مخالف کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ محکمہ مذہبی امورکے مستقل سیکرٹری نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی فلاح و بہبود کیلیے آمدہ مسودہ کوغلطی سے شائع کیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے آل جموں کشمیر جمیعت علما اسلام کے امیر مولانا قاضی محمود الحسن اشرف کے ساتھ ملاقات میں کیا مولانا قاضی محمود الحسن اشرف نے اس موقع پر آل جموں کشمیر جمیعت علما اسلام کے ساتھ وفاقی وزیر امور کشمیر وگلگت بلتستان کے ساتھ کیے گئے دس نکاتی معاہدہ پر عملدرآمد کیطرف توجہ دلاتے ہوئے تمام تر تقرریاں میرٹ کے مطابق کرنے کے لئے ہی ایس سی آور این ٹی ایس کے زریعے کرنے بھی مطالبہ کیا۔
مذہبی امورکا سیکرٹری نہ ھونے سے بچوں کی فلاح و بہبودکے لیے آمدہ مسودہ میں نکاح کی عمر 18سال کا تذکرہ غلطی سے ہوا
انھوں نے آزاد کشمیر میں اسلامی نظریاتی کونسل، علما ومشائخ کونسل، مرکزی زکوة کونسل کے تشکیل کرنے کے لیے بہترین صلاحیتوں کے حامل سینئر آفیسر کو مستقل طور پر سیکرٹری مذہبی امور مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا مستقل سیکرٹری نہ ہونے کی وجہ سے نکاح کی حوالے سے ریاست میں غلط فہمی پیداہوئی۔ جس بل کو ابھی تک اسمبلی میں پیش ہی نہیں کیا گیا اسے محکمہ کوعمل درآمد کیلئے بجھوایا گیا۔
اورتحصیل مفتی صاحبان نے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کرتے ہوئے علما کرام کوبجھوا کرریاست کے مسلمانوں کو تشویش میں مبتلا کردیا۔ دریں اثنا آل جموں کشمیر جمیعت علما اسلام ار سواد اعظم اہل السنت والجماعت آزاد کشمیر کے قائدین نے ایک اخباری بیان میں بھی وزیراعظم آزاد کشمیر آور چیف سیکرٹری سیکرٹری مذہبی امور کے لیے بہترین صلاحیتوں کے حامل آفیسر کوسیکرٹری مذہبی امور تعینات کریں۔ تین ماہ سے محکمہ کوبغیر مستقل سیکرٹری کے طور پر چلانا افسوس ناک ہے۔