بلوچستان ہائیکورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال اور دھرنے پر برہمی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ یہ پروفیشن چھوڑ کر جوتوں کی دکان کھول لیں۔ عدالت آپ کا مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے لیکن ڈاکٹروں نے ریڈزون میں جاکر دھرنا دے دیا۔
بلوچستان ہائیکورٹ میں اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ کی سربراہی میں ہوئی۔
عدالت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال اور وائی ڈی اے کے عہدیداران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں مگر آپ لوگ مسئلے کو جوں کا توں رکھنا چاہتے ہیں، آپ نے پھر دھرنا اور ریلیاں شروع کردیں، آپ کو کس نے عوام کو تنگ کرنے کا اختیار دیا ہے۔
آپ یہ پروفیشن چھوڑ کر جوتوں کی دکان کھول لیں۔ ہم یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں،اور آپ یہ مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتے۔چیف جسٹس بلوچستان۔ہڑتال اور روڈ بلاک سے عوام تنگ ہو چکی ہے۔ آج بھی کوئٹہ شہر کے ٹریفک کا برا حال تھا pic.twitter.com/q0i1UatYt1
— Daily Kashmir Link (@LinkKashmir) November 24, 2021
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ سے کہا کہ آپ کا مسئلہ حل کریں گے آپ نے پھر جاکر دھرنا دے دیا، آپ یہ پروفیشن چھوڑ کر جوتوں کی دکان کھول لیں۔
ینگ ڈاکٹرز کے عہدیداران نے کہا کہ ریڈ زون میں جاری دھرنا ینگ ڈاکٹرز کا نہیں ہے، ڈاکٹرز کا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ بتائیں یہ دھرنا آپ کا ہے تو ہم ابھی توہین عدالت کا آرڈر نکالیں، پھر دیکھتے ہیں آپ کے ساتھ کیا صورتحال پیش آتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ لوگوں کیخلاف جو کارروائی کرنی ہوگی ہم کرینگے، حکومت کو کہا ہے وہ تمام معاملہ دیکھے۔
عدالت نے کہا کہ آپ نے سہولیات کے حوالے سے جو سفارشات دینی تھیں، آپ نے دے دیں، ہمیں آپ کی کوئی ضرورت نہیں۔
واضح رہے کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات کے حق میں کی جانیوالی ہڑتالوں کے باعث اسپتالوں میں مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔