وادی نیلم میں ایک نوجوان انجینئر نے اپنے علاقے میں لوڈشیڈنگ کا سستا حل تلاش کرکے اسے ہی اپنا کاروبار بنا لیا۔ اب وہ نہ صرف مقامی لوگوں کا لوڈ شڈنگ کا مسئلہ حل کررہے ہیں بلکہ اپنے جیسے کئی نوجوانوں کو روزگار بھی مہیا کرتے ہیں۔
محسن حسن پیرزادہ کا تعلق آزاد کشمیر کے علاقے آٹھمقام سے ہے۔ لاہور سے الیکٹریکل انجئنیر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد واپس اپنے علاقے میں کام کرنے کو ترجیح دی۔ انہوں نے اپنے گھر میں ایک چھوٹی سی لیبارٹری کی بنیاد ڈالی۔ اور وہیں سے اپنے ارادوں کو پرروان چڑھانے کے لئیے کام کا آغاز کیا۔
محسن کچھ ایسا کرنا چاہتے تھے جو وادی نیلم میں کسی نے نہ کیا ہو۔ وہ اپنی تعلیم کے دوران بھی عملی طور پر کوئی ریسرچ کرتے رہتے تھے۔ کلاس فیلو جب ان سے پوچھتے کےتمہارا مستقبل میں کیا کرنے کا اراداہے تو وہ انہیں بتاتے کہ کچھ ایسا کرنا چاہتا ہوں جو کسی اور نے نہ کیا ہو۔
محسن نے ابتداء میں انڈوں سے چوزے نکالنے کی مشین پر کام شروع کیا۔ اس تجربے میں انہیں نو ماہ تک مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ بار بار ناکامی دیکھ کر ان کے گھر والوں نے کچھ اور کام کرنے کا مشورہ دیا۔ لیکن وہ اپنے اس کام کو ہر حال میں مکمل کرنا چاہتے تھے۔ بالاخر نوماہ کے طویل انتظار اور محنت کے بعد وہ اس مشین کو بنانے میں کامیاب ہوگئے اور اس کامیابی پر ان کے خاندان سمیت دوستوں نے بھرپور حوصلہ افزائی کی جس کے بعد انہوں نے مزید تجربات کا آغاز کیا۔
محسن نے اپنے علاقے کو روشن کرنے کے لئیے انرجی سولر بنانے کی ابتدا کی اور اس میں کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد ایل ای ڈی بلب ۔ جدید پاور بینک سمیت مختلف چیزوں پر کام کیا اور کامیابیاں حاصل کیں۔
ابتدا کیسے ہوئی
محسن حسن پیرزادہ نے کشمیر لنک کو بتایا: ‘میں نوجوانوں کے لئیے مثال بننا چاہتا ہوں۔ آپ کے پاس اللہ کا دیا ہوا بہترین دماغ ہے۔ آپ اسے ملک اور قوم کی ترقی وخوشحالی کے لئیے استعمال کریں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں نے اپنے علاقے کو اس لئیے ترجیح دی۔ یہاں پر مسائل زیادہ ہیں۔ یہاں سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا نہ ہونا ہے۔ اس پریشانی کو ختم کرنے کے لئیے سولر انرجی سیور بنایا۔ جو کوالٹی میں بہتر اور قیمت میں کم ہے۔ گائوں پچاس فیصد گھروں میں میرے تیار کئیے ہوئے انرجی سیور استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کا بیک اپ بہت اچھا ہے اور کسٹمر کو کوئی شکایت بھی نہیں۔’
اس کے بعد محسن اور ان کے ساتھیوں نے ملکر ایل ای ڈی بلب تیار کیے۔ جن کی قیمت باقی کمپنیوں کے بلب کے مقابلے میں انتہائی کم ہے اور مارکیٹ میں ان کی مانگ بھی زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ پاور بینک تیار کئیے جو گاہکوں کو پسند آئے ہیں۔ چوزرے تیار کرنی والی مشین میں مزید تبدیلیاں کر کے اس کے معیار کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ محسن کے بقول: ‘ہماری تیار کردہ مشین سے پندرہ دنوں میں چوزہ تیار ہوجاتاہے۔ جبکہ عام مشین اس کے مقابلے میں اکیس دنوں میں چوزہ تیار کرتی ہے۔ جتنی بھی اشیاء تیار کی ہیں اب مارکیٹ میں ان کی مانگ میں ‘اضافہ ہو رہا ہے۔ مستقبل میں مزید اشیاء کی تیاری پر کام شروع ہے۔
محسن کہتے ہیں: ‘میں چاہتا ہوں کہ نواجوان آگے آئیں اور اپنی صلاحیتوں سے علاقائی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوجوان ملازمتوں کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ حالانکہ اگر وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں تو وہ دوسروں کو ملازمت دے سکتے ہیں۔ میرا مشن نیلم کے عوام کی خوشحالی ہے اور یہاں رہ کرہی اپنے اہداف کو کاحاصل کرنا چاہتا ہوں۔’
اشفاق عباسی نیلم میں ڈیلی کشمیر لنک ڈاٹ کام کے نامہ نگار ہیں۔