Site icon روزنامہ کشمیر لنک

ماں باپ سے بھی زیادہ بوڑھے نظر آنے والے 2 بہن بھائی

ماں باپ سے بھی زیادہ بوڑھے نظر آنے والے 2 بہن بھائی۔ بھارت میں دو بہن بھائی بھی دو خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

دنیا میں کئی قسم کی لابیماریاں ہیں علاج جن میں اکثر کے نہ تو ہمیں نام پتہ ہیں اور نہ ہی ان کی علامات ہمیں معلوم ہیں۔ بھارت میں دو بہن بھائی بھی دو خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے ماں باپ سے بھی زیادہ بوڑھے دکھائی دیتے ہیں۔

بھارتی ریاست جھارکھنڈ کے شہر رانچی میں پیدا ہونے والی 13 سالہ انجلی اور ان کے بھائی کیشوو جن کی عمر صرف 6 برس ہے۔ دونوں ہی لاعلاج بیماریوں ‘کیوٹس لکزا’ اور ‘پروجیریا’ میں مبتلا ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابقہ ی دونوں بیماریاں پیدائشی ہیں جن میں بچے شروع سے ہی ضعیف دکھائی دیتے ہیں اور انہیں بزرگوں والی اندرونی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ یوں تو یہ بچے عام زندگی گزار رہے ہیں لیکن درحقیقت ان کی زندگی شروع سے ہی مشکلات کا شکار ہے۔

بچوں کو اسکول میں ان کی جلد کے باعث ہراساں کیا جاتا ہے ، اور ان کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے۔

پانچ سال قبل 2016 میں پہلی بار ان بچوں کی خبر عالمی میڈیا پر شائع ہوئی۔ اس وقت کیشوو ایک سال کا جب کہ انجلی کی عمر 7 سال تھی۔ خبر کے وائرل ہونے پر بچوں کے والدین سے ایک سماجی تنظیم نے رابطہ کیا اور ان کی دواؤں کے اخراجات اٹھانے کا وعدہ کیا۔

تاہم کچھ روز قبل بچوں کی ایک نئی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔ بچوں کے والد نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کی اس حالت پر کوئی دکھ نہیں، انہیں اپنے بچوں پر فخر ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق یہ دونوں بیماریاں پیدائشی ہیں جن میں بچے شروع سے ہی ضعیف دکھائی دیتے ہیں اور انہیں بزرگوں والی اندرونی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ یوں تو یہ بچے عام زندگی گزار رہے ہیں لیکن درحقیقت ان کی زندگی شروع سے ہی مشکلات کا شکار ہے۔

بچوں کو اسکول میں ان کی جلد کے باعث ہراساں کیا جاتا ہے ، اور ان کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے۔

پانچ سال قبل 2016 میں پہلی بار ان بچوں کی خبر عالمی میڈیا پر شائع ہوئی۔ اس وقت کیشوو ایک سال کا جب کہ انجلی کی عمر 7 سال تھی۔ خبر کے وائرل ہونے پر بچوں کے والدین سے ایک سماجی تنظیم نے رابطہ کیا اور ان کی دواؤں کے اخراجات اٹھانے کا وعدہ کیا۔

تاہم کچھ روز قبل بچوں کی ایک نئی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔ بچوں کے والد نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کی اس حالت پر کوئی دکھ نہیں، انہیں اپنے بچوں پر فخر ہے۔

Exit mobile version