Site icon روزنامہ کشمیر لنک

کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیریوں نے کرنا ہے: فاروق حیدر

کشمیر

مسلم لیگ ن آزاد جموں وکشمیر کے صدر و سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیریوں نے کرنا ہے جو اس مسئلے کے بنیادی فریق ہیں۔

آزاد کشمیر حکومت کے رول کا تعین کر کے کشمیریوں پراعتماد کرنا چاہے۔ پاکستان کے لوگ دھوکہ دے سکتے ہیں کشمیری عوام کبھی پاکستان کو دھوکہ نہیں دیں گے دنیا کے اندر پرنسپل فریق جو کشمیری عوام ہیں کی بات سنی جائے گی۔

آزاد کشمیر حکومت کو اوائی سی میں مبصر کا درجہ دیا جائے۔ کشمیر کا مسئلہ اس وقت پاکستان اور ہندوستان کے درمیان زمینی تنازعہ بن کے رہ گیا ہے۔ ہندوستان اپنا جھوٹ دنیا میں منوا لیتا ہے ہم اپنا سچ بھی دنیا کو نہیں بتا سکتے۔

دنیا کے اندر ہندوستان کا اصل اور گھناونا چہرہ دکھانے کی ضرورت ہے۔ کشمیری ڈائسپورہ کو حق خودارادیت کے بنیادی موقف پر یکجان ہو کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کی قرادادوں کو 74 سال ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور آزاد کشمیر حکومت کا قیام ایک ہی سال میں عمل میں آیا تھا۔

اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرامد کرانے میں ناکام رہا ہے۔ اب کشمیری عوام کو خود آگے بڑھ کران قراردادوں پر عملدرامد کے لیے نئی حکمت عملی اور نئے راستوں کو تلاش کرنا ہو گا۔ برطانیہ اور یورپ میں نئی نسل کو مسئلہ کشمیر کے آگاہی کی ضروت ہے جو سربیا اور فلسطین کے لیے تو بات کرتے ہیں لیکن کشمیر کے متعلق انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا۔

آزاد کشمیر حکومت کو اوائی سی میں مبصر کا درجہ دیا جائے۔ کشمیر کا مسئلہ اس وقت پاکستان اور ہندوستان کے درمیان زمینی تنازعہ بن کے رہ گیا ہے۔ ہندوستان اپنا جھوٹ دنیا میں منوا لیتا ہے ہم اپنا سچ بھی دنیا کو نہیں بتا سکتے۔

دنیا کے اندر ہندوستان کا اصل اور گھناونا چہرہ دکھانے کی ضرورت ہے۔ کشمیری ڈائسپورہ کو حق خودارادیت کے بنیادی موقف پر یکجان ہو کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کی قرادادوں کو 74 سال ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور آزاد کشمیر حکومت کا قیام ایک ہی سال میں عمل میں آیا تھا۔

اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرامد کرانے میں ناکام رہا ہے۔ اب کشمیری عوام کو خود آگے بڑھ کران قراردادوں پر عملدرامد کے لیے نئی حکمت عملی اور نئے راستوں کو تلاش کرنا ہو گا۔ برطانیہ اور یورپ میں نئی نسل کو مسئلہ کشمیر کے آگاہی کی ضروت ہے جو سربیا اور فلسطین کے لیے تو بات کرتے ہیں لیکن کشمیر کے متعلق انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا۔

Exit mobile version