کشمیرپاک بھارت کے مابین سرحدی تنازع نہیں: فاروق حیدر
مسلم لیگ ن آزاد جموں و کشمیر کے صدر و سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ کشمیرپاک بھارت کے مابین سرحدی تنازع نہیں ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستانی مظالم بڑھتے جا رہے ہیں ہندوستان تیزی کے ساتھ مقبوضہ ریاست میں جابرانہ اقدامات کر رہا ہے۔ ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کے لیے 28لاکھ ہندوستانی شہریوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادکرنے کے لیے اسٹیٹ سبجیکٹ جاری کر چکا ہے۔ اگلے دس سالوں میں کشمیر ڈیموگرافی کے اعتبار سے وہ نہیں ہو گا جو آج ہے۔
کشمیرکا مسئلہ ہندوستان و پاکستان کے درمیان کوئی سرحدی یا زمینی تنازع نہیں یہ ایک قوم کے بنیای حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جس کے حصول کی خاطرکشمیری لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں۔ تمام تر ہندوستانی مظالم کے باوجود ان کی جدو جہد میں کمی نہیں آئی۔ کشمیریوں کو اب خود آگے بڑھ کر نئے راستے تلاش کرنا ہوں گے جس میں ڈاِئسپورہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
آزاد کشمیر حکومت کے کردار کا تعین کرنا ہو گا تاکہ کشمیری خود اپنا مقدمہ دنیا کے اندر پیش کر سکیں۔ دنیا کے جمہوری ممالک کی پارلیمنٹس اور انسانی حقوق کے اداروں کو اپنے اپنے نظریات بیان کر کے کنفیوز نہیں کرنا چاہے بلکہ انہیں ہندوستان کا بھیانک چہرہ دکھا کر یہ باور کرانا چاہے کہ کشمیر کا مسئلہ بنیادی حق خودارادیت کا ہے ۔
جو اقوام متحدہ کے چارٹر پر موجود ہے جس پر عملدرامد کرنا عالمی قوتوں کی ذمہ داری ہے۔ اس کام میں کشمیری ڈائسپورہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو شریک کرے اور ان کے ذریعے سوشل میڈیا کے ہتھیار کو استعمال کر کے ہندوستانی بربریت اور جبر و تشدد سے عالمی رائے عامہ اور ذرائع ابلاغ کو آگاہ کیا جائے ۔
راجہ محمد فاروق حیدر خان اپنے دورہ برطانیہ کے دوران یہاں مسلم لیگ ن نوٹنگھم برانچ کے زیر اہتمام استقبالیہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔