Site icon روزنامہ کشمیر لنک

شہری شکایت کریں بلا تخصیص کارروائی ہوگی: سردار نعیم شیراز

شہری

چیئرمین احتساب بیورو سردار نعیم شیراز نے کہا کہ شہری شکایت کریں بلا تخصیص کارروائی ہوگی۔ سرکاری افسران اور ملازمین کو عوام کی خدمت کرنے کا موقع ملا ہے وہ یہ خدمت کرکے اپنا ضمیر مطمئن کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کی خوشنودی بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

ملک پاکستان اور آزاد کشمیر ہمارے لئے اللہ تعالی کی بڑی نعمتیں ہیں جن پر ہمیں ہر وقت اللہ تعالی کا شکرگزار رہتے ہوئے عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا چاہئے۔ احتساب بیورو آزاد کشمیر میں کرپشن کو برداشت نہیں کرسکتا ہے شہری شکایت کریں بلا تخصیص کارروائی ہوگی۔ مسائل کو اجاگر کرنے میں میڈیا کا اہم کردار ہے،میڈیا احتساب کے عمل میں بھی تعاون کرے۔

پانی کی قلت،ڈاکٹروں کی کمی،کوٹلی کے بڑے مسائل میں شامل ہیں جن کو حل کروانے پر فوکس کررہے ہیں۔ آزاد کشمیر میں اچھی سڑکیں بنی ہیں خاص طور پر باغ حویلی روڈ سفر کے لئے بہترین ہے۔ کرپشن پر 15 ریفرنسز بھجوا چکے،گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ وہ اپنے دورہ کوٹلی کے دوران پی ڈبلیو ڈی ریسٹ ہاؤس میں ضلعی افیسران اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر احتساب بیورو سلیم گردیزی،ڈائریکٹر احتساب بیورو عابد میر،ڈائریکٹر ٹیکنیکل شاہد وسیم قریشی،ڈپٹی کمشنر امجد علی مغل،ایس پی مرزا شوکت حیات،ایکسئین شاہرات اشتیاق مغل،ائکسئین پبلک ہیلتھ سردار اجمل مصطفی،ڈی ایچ او سید شفقت شاہ،ایم ایس ڈاکٹر نصراللہ،اسسٹنٹ کمشنر چوہدری نعیم،اسسٹنٹ سہنسہ چوہدری نزاکت حسین،ناظم جنگلات عمران صادق ملک،ناظم جنگلات محمد فاروق،آفیسر سماجی بہبود سفیر نقوی،ایکسئین برقیات ملک ابصار،ڈی ای او منصف داد،ڈی ای او زنانہ،ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ راجہ محمد اشرف،چیف افسر بلدیہ ذولفقار بجاڑ،ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت میاں نوید اللہ اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

احتساب بیورو کے چیئرمین سردار نعیم احمد شیرازنے محکموں کے ضلعی سربراہان کو ہدایات دیں کہ وہ اپنے فرائض منصبی قانون و قاعدے،مالیاتی ڈیسپلن قائم رکھتے ہوئے سر انجام دیں۔ سرکاری وسائل کا ناجائز استعمال،ملازمتوں میں بغیر میرٹ کے بھرتیاں کرنے سمیت دیگر بے قاعدگیاں کرنے والوں کے خلاف احتساب کے قانون کے مطابق جزاوسزا کے عمل سے گزرنا ہوگا۔

آزاد جموں و کشمیر احتساب بیورو مکمل تحقیقات کے بعد ہی کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث ہونے والے افراد کی گرفتاریاں عمل میں لاتا ہے۔ احتساب کا بنیادی مقصد بلاوجہ کسی کی پگڑیاں اچھالنا نہیں بلکہ احتساب ایکٹ کے مطابق اداروں کے متعلق پائی جانیوالی خرابیوں کو دور کرنا ہے۔ ترقیاتی پراجیکٹس کے معیارا ور کوالٹی پر کوئی کمپرومائز نہ کیا جائے۔

سرکاری افسران کی ریاست میں دی جانے والی سروسز مثالی ہونی چاہیے اور انھیں پتہ ہونا چاہیے کہ ان کی مانیٹرنگ اور سرکاری وسائل کا حساب کتاب کوئی پوچھنے والا ہے۔ دفاتر میں بیٹھے سرکاری افسران و ملازمین لوگوں کی شکایات کا بروقت ازالہ کریں۔ چونکہ سرکاری افسران کو تمام سہولیات اور مراعات مل رہی ہیں۔ سیٹوں پر بیٹھے افسران سے کئی گنا لائق لوگ سڑکوں پر پھر رہے اگر افسران اپنی سروسز بہتر اور مثالی نہیں بنائیں گے تو پھر انکا محاسبہ بھی کیا جائیگا۔

Exit mobile version