Site icon روزنامہ کشمیر لنک

دوسری شادی کے خلاف صرف پہلی بیوی مقدمہ درج کرسکتی ہے: عدالت

بغیر اجازت دوسری شادی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے 10صفحات پر مشتمل اہم تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے کے مطابق بغیر اجازت دوسری شادی کرنیوالے شخص کے خلاف صرف پہلی بیوی ہی مقدمہ درج کرواسکتی ہے ۔دوسری شادی کا کیس سننے کا اختیار صرف فیملی کورٹ کو ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ہمارے معاشرے میں معصوم لوگوں پر جھوٹے الزام لگانا بڑھتا جا رہا ہے۔ درخواستگزار 2013سے انصاف کےلیے آسمان کیطرف دیکھ رہا ہے۔

درخواست گزار کے خلاف پہلی بیوی کے بجائے برادرنسبتی نے مقدمہ کروایا جو غلط ہے۔ مقدمہ درج اس نے کرایا جو متاثرہ فریق ہی نہیں تھا ۔ درخواست گزار پر بغیر اجازت دوسری شادی کرنے کا برادر نسبتی نے پہلا مقدمہ 2011میں درج کرایا۔ 2013میں برادر نسبتی نے دوسری شادی کےلیے جعلی اجازت دینے کے الزام میں ایک اور مقدمہ درج کرای۔ایک ہی جرم کو دوبارہ توڑ موڑ کر کی نیا مقدمہ درج کرایا گیا۔۔قانون کے مطابق اگر حقائق تقریباً ایک جیسے ہیں تو دوسری ایف آئی آر کی اجازت ہی نہیں۔

درخواست گزار نے متعلقہ مجسٹریٹ کے روبرو مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی۔مجسٹریٹ نے درخواست گزار کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔ متعلقہ مجسٹریٹ نے دوسری ایف آئی آر خارج نہ کرنے کا فیصلہ بلکل درست لیا۔ ماتحت عدالتوں کے پاس مقدمہ خارج کرنے کے اختیار نہیں۔ماتحت عدالتیں صرف پولیس رپورٹ کی روشنی میں مقدمہ خارج کر سکتیں ہیں۔

دوسری شادی سے متعلق تمام پہلوؤں اور مسائل کو صریحاً فیملی کورٹ دیکھے گی۔ درخواست گزار کے موقف پر بات کی جا سکتی ہے لیکن صرف فیملی عدالت میں۔ درخواست گزار نے بغیر بتائے دوسری شادی کی یا جعلی اجازت نامہ بنایا اسکا فیصلہ فیملی عدالت کو کرنا ہے۔ درخواست گزار فیملی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کر سکتا ہے۔ حقائق کے مطابق پہلی بیوی نے اپنی خاوند کی دوسری شادی چیلنج نہیں کی۔

Exit mobile version