سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی مرضی کےبغیرمسئلہ کشمیرکاحل قبول نہیں۔ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرپر 74سالوں سے اپنی قراردادوں پرعملدرامد کرانے میں ناکام رہا ہے اورکشمیر کے مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلا۔
کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ ریاست جموں وکشمیرکے عوام جومسئلہ کشمیر کے پرنسپل فریق ہیں کواب خود دنیا کے ایوانوں اورانسانی حقوق کے اداروں کا ضمیرجھنجوڑنے کے لیے حکمت عملی کے ساتھ نئے راستے تلاش کر کے اپنے حق خوداردیت کے حصول کے لیے آگے بڑھ کر کام کرنا ہو گا۔
یوم حق خودارادیت پر اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ کشمیردو ممالک کے درمیان کوئی سرحدی یا زمینی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ ریاستی عوام کے بنیادی حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جس میں پرنسپل پارٹی اورمتاثرہ فریق کشمیری عوام ہیں۔
جن کی مرضی اوررائے کے بغیر کوئی بھی حل قبول نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 74 سال قبل اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں کشمیریوں کو اُن کا بنیادی حق دینے کا وعدہ کیا لیکن یہ ادارہ اپنی ان قراردادوں پر عملدرامد کرانے میں بُری طرح ناکام رہاہے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہندوستان نے 5 اگست2019 کو جو اقدامات کیے وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔ لیکن ہندوستان کوان اقدامات سے روکنے میں یہ ادارہ بے بس نظر آتا ہے۔
راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ آج پوری دنیا میں کشمیری عوام اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ وہ اپنی جدو جہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انہیں اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق نہیں مل جاتا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ان اداروں کو جان لینی چاہے کہ خطے کے اندر مستقل اور پائیدار امن کے قیام کا راستہ کشمیر سے ہو کر گزرتا ہے۔ راجہ فاروق حیدرخان نے کہا کہ عمران نیازی حکومت مسئلہ کشمیرپر پاکستان کی مروجہ پالیسی سے دستبردار ہو چکی ہے۔