Site icon روزنامہ کشمیر لنک

متاثرہ جوڑے نے عثمان مرزا کو پہچاننے سے انکار کر دیا

عثمان

اسلام آباد میں ملزم عثمان مرزا کی جانب سے لڑکے اور لڑکی پر تشدد اور بلیک میلنگ کے کیس میں انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، مقدمہ منطقی انجام کو پہنچنے ہی والا تھا کہ متاثرہ جوڑے نے اپنا بیان بدل لیا ہے۔

متاثرہ جوڑے نے عثمان مرزا سمیت ملزمان کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔اسلام آباد ویڈیو سکینڈل کیس میں انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ زیادتی کیس میں مدعی لڑکے اور لڑکی اپنے بیان سے مکر گئے جبکہ متاثرہ جوڑے نے ٹرائل کورٹ میں بیان دے دیا ہے۔

اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی پر تشدد کی ویڈیو بنانے اور بلیک میلنگ کے کیس میں متاثرہ جوڑے نے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت تمام ملزمان کو پہچاننے سے انکار کر دیا ہے۔ مقدمہ اب اپنے منطقی انجام کو پہنچنے ہی والا تھا کہ متاثرہ جوڑے نے اپنا بیان بدل لیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں لڑکا اور لڑکی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، ان کی برہنہ ویڈیو بنانے اور انھیں جنسی عمل پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئی ۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار بھی کیا تاہم اب لڑکا اور لڑکی نے ملزمان کو پہنچاننے سے انکار کر دیاہے ، دونوں مدعی اپنے بیان سے مکر گئے ہیں ، لڑکے اور لڑکی نے ٹرائل کورٹ میں اپنا بیان بھی ریکارڈ کروا دیاہے ۔ لڑکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پولیس نے سارا معاملہ خود بنایا ہے، میں نے بیان حلفی کسی کے دباو میں آ کر نہیں دیا، کسی بھی ملزم کو نہ شناخت کیا اور نہ ہی کسی پیپر پر دستخط کیئے۔ میں نے کسی کو بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی، ملزم ریحان سمیت دیگر ملزمان کو مجھے تھانے میں دکھایا گیا تھا ،ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے میرے ساتھ زیادتی کی کوشش نہیں کی ، میں ریحان کو نہیں جانتی نہ ہی وہ ویویڈو بنا رہا تھا۔

خیال رہے کہ 02 دسمبر2021ء کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عثمان مرزا کیس میں ایف آئی اے اہلکار مسعود علی پر ملزمان کے وکلاء نے جرح مکمل کرلی تھی۔جمعرات کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں کیس کی سماعت کی گئی،مرکزی ملزم عثمان مرزا اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیاگیا،سماعت کے دوران ملزمان کے وکلاء نے گواہان پر جرح کی۔

ایف آئی اے اہلکار مسعود علی نے کہاکہ میرے پاس اصلی ویڈیو نہیں تھی بلکہ انٹرنیٹ سے ڈاؤنلوڈ کی ہوئی ویڈیو تھی۔ ملزمان کے وکلاء نے سوال کیا کہ کیا آپ نے آڈیو ویڈیو میں سپیشلسٹ کسرس کیا ہی کیا ہے تو دکھائیں۔ایف آئی اے اہلکار مسعود علی نے کہاکہ میں نے آسٹریلین پولیس سے جو کورس کیا ہے اس میں آڈیو ویڈیو فورینسک کرنا شامل ہے۔ ملزمان کے وکلاء نے سوال کیاکہ گوگل کس کا یونٹ ہے۔ ایف آئی اے اہلکار مسعود علی نے کہاکہ مجھے نہیں پتا کہ گوگل کس کا یونٹ ہے۔

ایف آئی اے اہلکار مسعود علی پر ملزمان کے وکلاء نے جرح مکمل کرلی۔ایف آئی اے اہلکار انیس الرحمن نے کہاکہ ٹویٹر پر ٹرینڈ بنا جس پر غیر اخلاقی ویڈیوز تھیں جس پر میں نے تحقیقات کیں، میں نے ٹرینڈ پر تحقیقات نہیں کیں کہ کتنے اصلی اور نقلی اکاؤنٹ تھے۔

Exit mobile version