سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر و سابق صدر مسلم لیگ ن آزاد جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کچھ عرصے کی مہمان ہے۔ عمران خان کی جانب سے آزادکشمیر کے آئین قانون اور ضابطے کی دھجیاں بکھیر کر دھاندلی کے ذریعے لائی جانے والی حکومت کچھ عرصہ کی مہمان ہے۔
وزرا ء سے کہتا ہوں کہ مسلم لیگ ن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے خلاف اتنی ہی انتقامی کاروائیاں کرنا جتنی کل برداشت کرسکیں۔ سیکرٹری صاحبان کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی ذمہ داریاں قانون ضابطے کے مطابق سرانجام دیں پی ٹی آئی کے کارکن بن کرکام کرینگے تو پھر ہمیں جواب دینا پڑیگا۔
موودی کشمیر نگل چکاہے۔ پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت سارا زور اپوزیشن کو نیچا دکھانے میں مصروف ہے سرینگر پریس کلب پر قبضہ قابل مذمت ہے۔ ملک مسخروں کےحوالے کردیا گیا ہے ووٹ بینک نوازشریف کا ہے اور لیڈر بھی وہی ہیں باقی کارکن ہیں۔
نوازشریف کا بیانیہ نظریہ بن چکا ہے۔ ن لیگ کا ایک بھی ایم این اے نہیں ٹوٹا نہ ہی آگے ٹوٹے گا۔ نوازشریف کی عوامی حاکمیت اور سویلین بالادستی کے لیے خدمات تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں ان کا بیانیہ ملکی بقا کا ضامن ہے، آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم،سابق صدر مسلم لیگ (ن)راجہ محمد فاروق حیدر خان نے گلگت کو آزاد کشمیر طرز کا سٹیٹس دینے کا مطالبہ کردیا۔
ان خیالات کا اظہار راجہ محمد فاروق حیدر خان نے ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل جب سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان ڈسٹرکٹ پریس کلب کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دینے کے لیے مسلم لیگی رہنماؤں مرزاآصف مغل،میر خالد لطیف،سید اسلم کاظمی،طاہراسرائیل،راجہ راشد،انتثارشاہ،امتیاز ہمدانی،راجہ ساجد سعید،راجہ سعید قاسم،موصیب اکرم،راجہ ارشد،وسیم راجہ،محسن فیاض عباسی،کلیم عثمانی،راشد چکاروی اوردیگرکے ہمراہ پریس کلب پہنچے تو نومنتخب صدر اعجاز احمد میر نے انہیں گلدستہ دے کر اور ہار پہنا کر خوش آمدید کہا سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے نو منتخب صدر اعجاز احمد میر،سیکرٹری جنرل مبارک حسین اعوان،سینئر نائب صدر شاہد عزیز کیانی،نائب صدر محمد زاہد اعوان،سیکرٹری مالیات سید انصار نقوی اور دیگر عہدیداروں کو ہار ڈال کر مبارک باد دی۔
صدر پریس کلب کے نئے آفس کا فیتا کاٹ کر افتتاح بھی کیا۔ صدر پریس کلب اعجاز احمد میر نے سابق وزیراعظم کا پریس کلب آمد پر دلی طور پر شکریہ ادا کیا،راجہ محمد فاروق حیدر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے طور پر پانچ سال میں صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے پوری کوشش کی ہے سردار محمد عبدالقیوم خان،سردار سکندر حیات سمیت دیگر نے بھی پریس کے لیے کام کیے ہیں۔
میں نے اپنے دور حکومت میں پریس کلب ہٹیاں بالا کی تعمیر کے لیے بجٹ میں فنڈز بھی مختص کیے پریس کلب ہٹیاں بالا کی دس مرلہ اراضی کے لیے فائل ورک بھی کروایاسینٹرل پریس کلب مظفرآباد کے لیے خطیر رقم رکھی تھی اس کی تعمیرات کاکام آج بھی جاری ہے پرنٹ میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور مشکور ہوں جنہوں نے ہمیشہ تحریک آزادی کشمیر اور عوامی حقوق کی جنگ لڑی ایک مضبوط پاکستان ہی کشمیری عوام کا حقیقی وکیل ثابت ہو سکتا ہے۔
اس وقت وطن عزیز جس دور سے گذر رہا ہے اس میں وہ ہماری خاطر خواہ نمائندگی کے لیے کردار ادا نہیں کرسکتا ہے۔ پانچ اگست 2019 کے بعد وفاقی حکومت نے کشمیر کے حوالہ سے کوئی خاطر خواہ کردار ادا نہیں کیا حکمران صرف بیان بازی تک ہی محدود رہے کشمیر کے حوالہ سے صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے اور موودی کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔
پانچ سالہ دور اقتدار میں غیر جانبداری سے حکومت چلانے کی کوشش کی۔ اانہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا جو میرے ذہن میں اہداف تھے وہ مکمل ہوئے بہت ساری چیزیں نہیں ہو سکیں لیکن جو کام کیے ہیں میں دعوی سے کہتا ہوں وہ کوئی اور نہیں کرسکتا تھا۔
جس میں خاص طور پر تیرویں ترمیم شامل ہے بعض لوگ اس میں مصروف ہیں کہ وہ تیرویں ترمیم کو ریورس کریں لیکن اللہ کے فضل وکرم سے وہ اس میں ناکام ہوں گے، راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ گلگت والے ہمارے بھائی ہیں یہ تاثر غلط ہے کہ ہم گلگت والوں کو ان کے حقوق نہیں دینا چاہتے ایک میٹنگ میں فیصلہ ہوا تھا کہ گلگت کو آزاد کشمیر طرز کا سٹیٹس دیا جائے لیکن نا معلوم وجوہ کی بنائپر اس کو ترک کیا گیا اور ایک نیا سلسلہ شروع کیا گیا جو تقسیم کشمیر کے مترادف ہے تقسیم کشمیر کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لیے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت کو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے …