آزادکشمیر کے ضلع بھمبر میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے سیل کی گئی سگریٹ فیکٹری (نیشنل ٹوبیکو کمپنی)کے حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آگئی۔
آزادکشمیر میں جعلی سگریٹ تیار کرنے کے علاوہ بھی بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کیئے جانے کا انکشاف، ان لینڈ یونیوکے آفیسران کمپنیوں کو تحفظ فراہم کرنے لگے۔ زرائع کے مطابق آزادکشمیر میں سگریٹ نیشنل اور والٹن کمپنی کی پیدوار ماہانہ ایک لاکھ پچیس ہزار کاٹن ہے۔
جس کا ٹیکس دو ارب پچاس کروڑ سے زائد بنتا ہے۔ محکمہ کی ملی بھگت سے ٹیکس کی مد میں ماہانہ اربوں روپے خرد برد ہو رہے ہیں جو سرکاری خزانہ کو بھاری برکم نقصان دینے کے مترادف ہیں علاوہ ازیں رجسٹرڈ کمپنیوں کے نام پر فیکٹریوں کے اندر جعلی سگریٹ تک تیار کیئے جارہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو جو رپورٹ نیشنل ٹوبیکو کمپنی کے متعلق چیف سیکرٹری آزادکشمیر کو پیش کی جس کے مطابق بھمبر میں سگریٹ فیکٹری سیل کرنے سے قبل ڈپٹی کمشنر ضلع بھمبر نے ان سے رابطہ کیا اور بتایا کہ ہمیں مختلف زرائع سے خبر ملی ہے کہ کمپنی جعلی سگریٹ بنا رہی ہے لہذا ہم اس پر کارروائی کرینگے۔
جہاں ضلعی انتظامیہ، ضلعی پولیس نے کیفے،مارشل،گولڈ کپ،ٹارگٹ، پریس اور ہنڈ ا کے غیر رجسٹرڈ شدہ تیار سگریٹ ضبط کیئے۔
جبکہ یہ کام ان لینڈ ریویونیو کا تھا، ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کی طرف سے چیف سیکرٹری کو پیش کی جانیوالی رپورٹ مبہم ہے جو کمپنی کو تحفظ دینے کے مترادف ہے۔
نیشنل ٹوبیکو کمپنی رجسٹریشن کے مطابق صرف کسان، اولمپک اور ہیرو سگریٹ بنا سکتی ہے۔ موقع پر انتظامیہ نے جو سامان برآمد کیا اس میں کیفے، مارشل، گولڈ کپ،ٹارگٹ، پریس اور ہنڈ ا کے جعلی تیار کیئے گے، چیف سیکرٹری کو پیش کی جانیوالی رپورٹ میں پکڑے جانیوالے جعلی سگریٹ میں متعدد کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔
جبکہ کیفے برانڈ یونیورسل ٹوبیکو کمپنی سوابی میں رجسٹرڈ ہے جو یہاں تیار کی جارہی تھی۔ آزادکشمیر میں ٹیکس چوری کے علاوہ غیر قانونی اور جعلی سگریٹ تیار کیئے جارہے ہیں یقینی طور پر یہ قومی خزانہ کو اربوں روپے نقصان کے علاوہ انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔
جس کا ایف آئی آر میں حوالہ بھی درج ہے۔ کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت، ڈپٹی کمشنرسمیت کئی اہم نام اس بہتی گنگا میں ملوث ہیں جس کی وجہ سے آزادکشمیر میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہو رہا ہے۔
زرائع کے مطابق چیف سیکرٹری آزادکشمیر کو پیش کی جانیوالی رپورٹ میں معاملے کو معمولی نوعیت کا قرار دیا گیا ہے جس پر عوامی حلقوں میں نئی بحث بھی چھڑ گئی ہے کہ آزادکشمیر میں اتنے بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے جبکہ ان لینڈ ریونیو اس معاملے کو سنجیدہ تک نہیں لے رہا ہے۔
عوامی، سماجی، سیاسی حلقوں نے چیف سیکرٹری آزادکشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سارے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرا کے اصل کرداروں کیخلاف قانونی طور پر کاررروائی کی جانی چاہیے تاکہ بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہونے سے رک سکے او رسرکاری خزانہ کو پھکی دینے والے عناصر بھی کیفر کردار تک پہنچ سکیں جبکہ غیر قانونی طور پر تیار کیئے جانیوالے سگریٹ کا سلسلہ بھی رک سکے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آزادکشمیر میں تیار کیئے جانیوالے جعلی سگریٹ پاکستان کے مختلف علاقوں میں فروخت کیئے جارہے ہیں جن پر کوئی ٹیکس نہیں۔