آل پارٹیز کشمیر کانفرنس کے قائدین کا بھارت کے خلاف جارحانہ مہم کا فیصلہ۔ اسلام آباد میں جلسے،لندن اور برسلز میں کانفرنس اور نیویارک میں تاریخی مظاہرے کئے جائیں گے۔ بیرسٹر سلطان محمودچوہدری کا آل پارٹیز کشمیر کانفرنس میں اعلان۔
صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمودچوہدری کی سربراہی میں ہونے والی کل جماعتی کشمیر کانفرنس میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورت حال سے دنیا کو آگاہ کرنے کے لیے بھرپور سفارتی اورسیاسی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی تاریخ ساز جدوجہد آزادی اور بے مثال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا اورحریت پسند کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیاگیا۔
کانفرنس کی صدارت اور میزبانی صدر آزادجموں وکشمیربیرسڑ سلطان محمود چوہدری نے کی جبکہ وزیراعظم آزادجموں وکشمیرسردار عبدالقیوم نیازی، سابق صدر و وزیراعظم سردار محمد یعقوب خان، سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان، سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان، موسٹ سینئر وزیر اورصدر پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیرسردار تنویر الیاس خان، صدر پیپلزپارٹی چوہدری محمد یاسین، اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر، چیف آرگنائزر پاکستان مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر، صدر جے کے پی پی سردار حسن ابراہیم، صدر مسلم کانفرنس مرزا شفیق جرال، امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر خالد محمود،جمعیت علماء اسلام کے مولانا امتیاز صدیقی، سابق امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال پر روشنی ڈالی اور مختلف تجاویز پیش کیں۔
آل پارٹیز کشمیرکانفرنس کے بعد آزادجموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے قائدین کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ دنیا کو کشمیر کی طرف متوجہ کرنے کے لیے پاکستان کے بڑے شہروں اور مظفرآباد میں بھی اجتماعی طور پر مظاہرے کیے جائیں گئے۔
دنیا بھر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہر مقام پر تعاقب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو کسی سرد خانے کی نذر نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اقلیتوں کو تنگ کر رہا ہے اور اسے پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی عوام اور حریت پسندوں نے جو قربانیاں دی ہیں وہ قربانیاں رنگ لارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی وجہ سے دنیا پر اثر پڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آبا ؤ اجداد نے آزاد کشمیر آزاد کرایا اور اب اس بیس کیمپ سے مقبوضہ کشمیر کیلئے دنیا بھر میں موثر آواز اٹھائیں گے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
شرکا ء نے کشمیر کانفرنس کے انعقاد کو بروقت قراردیا اور کہا کہ صدر آزادکشمیر کی قائدانہ صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ تسلسل کے ساتھ کشمیر پر اپنی مہم جاری رکھیں گے اور اپوزیشن کشمیر کاز پر اُن کا بھرپور ساتھ دے گی۔ دریں اثناء کل جماعتی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں پانچ اگست کے اقدامات بالخصوص آبادی کا تناسب بگاڑنے، ریاست کی اسلامی اور تہذیبی شناخت بدلنے کی بھارتی کوششوں کی بھرپور مذمت کی گئی اور اس عزم کا اظہارکیا گیا کہ ایسی تمام کوششوں کا سیاسی، سفارتی اور ابلاغی سطح پر ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
ریاست جموں وکشمیر کی جغرافیائی وحدت، تاریخی اورتہذیبی شناخت اور قدرتی وسائل پرکشمیری عوام کے مفادات کے مغائر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کل جماعتی کشمیر کانفرنس کے اعلامیہ میں کشمیری عوام کے اس اصولی موقف کو دہرایاگیا کہ ریاست جموں وکشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں آزادانہ اور شفاف طریقہ سے منعقدہ استصواب رائے کے ذریعہ ہوگا۔
کشمیری عوام حق خودارادیت کو مقدس اور ناقابل تنسیخ تصور کرتے ہیں اور اس حق کے حصول کے لیے جانی مالی قربانیاں دینے اور سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق کل جماعتی کشمیر کانفرنس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی طرف سے حال ہی میں تنازع کشمیر پر عالمی ادارے کے اصولی اور تاریخی موقف کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بنیاد پر حل کیے جانے کا خیر مقدم کیاگیا۔
مشترکہ اعلامیہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیاگیاکہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی2018 اور2019 کی رپورٹوں کی سفارشات کے روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کے حوالے سے جامع اور آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کرانے کے لیے انکوائری کمیشن قائم کریں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں حراستی ہلاکتوں، ماورائے عدالت قتل، انصاف تک عدم رسائی، ریاستی طاقت کے بے دریغ استعمال، سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور اظہارِ رائے کے حقوق کی خلاف ورزیوں، انسانی حقوق کا مقدمہ لڑنے والوں اور صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور جنسی تشدد جیسے جرائم کا پردہ چاک کیا جاسکے۔
مشترکہ اعلامیہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ کشمیری قائدین شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، مسرت عالم، نعیم خان اور محترمہ آسیہ اندارابی سمیت تمام گرفتار سیاسی رہنماؤں، کاروباری شخصیات، سول سوسائٹی کے نمائندوں کی رہائی کے لیے کردار ادا کرے۔
کل جماعتی کشمیر کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں اظہار رائے کی آزادی پر عائد پابندیوں بالخصوص کشمیر پریس کلب کی تالہ بندی، ممتاز انسانی حقوق کے علمبرداروں خرم پرویز اور احسن اونتو کی گرفتاری کی شدید مذمت کی گئی اور میڈیا اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ گرفتار صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی رہائی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کریں۔
کل جماعتی کشمیر کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں بھارتی جبر واستبداد کا مقابلہ کرتے ہوئے نظر بندی کے دوران رحلت فرمانے والے سیّدعلی گیلانی کی تحریک آزادی کشمیر کے لیے جدوجہد، خدمات اور استقامت کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیاگیا کہ کسی بھی قیمت پر ان کی جلائی ہوئی شمع آزادی کو بجھنے نہیں دیاجائے گا۔