پاکستان کے مختلف شہروں میں ایک مرتبہ پھر بخار، جسم درد اور سر درد میں استعمال ہونے والی گولی پیناڈول کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس کی کئی ایک وجوہات سامنے آئی ہیں۔
میڈیکل سٹورز کے مطابق کئی دنوں سے پینا ڈول کا نیا سٹاک ڈیلیور نہیں ہوا جس وجہ سے قلت پیدا ہوئی ہے۔ دوسری جانب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے حکام کا کہنا ہے کہ دوائی کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ اس کا نوٹیفکیشن ہونا باقی ہے، اس وجہ سے بھی فروخت کنندگان نے عارضی قلت پیدا کی ہے جس کا تدارک کیا جا رہا ہے۔میڈیکل سٹورز پر آنے والے گاہکوں کے مطابق پینا ڈول کا ایک پتا پہلے 20 روپے میں ملتا تھا اب 30 روپے میں مل رہا ہے یعنی پہلے جو گولی 2 روپے میں ملتی تھی اب وہ تین روپے میں مل رہی ہے جبکہ بعض میڈیکل سٹورز میں پینا ڈول دستیاب ہی نہیں ہے۔
اسلام آباد کے ایک میڈیکل سٹور پر آنے والے گاہک امجد علی نے کہا کہ ’سب جانتے ہیں کہ کورونا کا دور ہے۔ پینا ڈول ہر گھر کی ضرورت ہے اور لوگ اسے اپنے گھروں میں بغیر ضرورت کے ہی سٹاک کرتے ہیں۔ لیکن اب ایک بار پھر اس کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ مجھے ضرورت ہے اور مل نہیں رہی۔ جہاں ملی وہاں 10 روپے زیادہ ادا کرنا پڑے۔‘
اس حوالے سے ڈریپ حکام نے بتایا کہ ’پیناڈول کی قیمت بڑھانے کا تقاضا مینوفیکچررز کی جانب سے کافی عرصے سے کیا جا رہا تھا۔ کل پرائسنگ کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں قیمتوں میں اضافے کا اصولی فیصلہ ہوچکا ہے۔ اب نوٹیفکیشن جاری ہونے تک صورت حال بنی ہوئی ہے جس کو دیکھ رہے ہیں اور اگر کسی نے ذخیرہ اندوزی کی اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘
ادویات کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے معاملے میں متحرک پاکستان فارماسسٹ لائیرز فورم کے صدر اعجاز مہر نے کہا کہ پاکستان میں پیناڈول فارمولے کے تحت دوائی بنانے والی ایک سو رجسٹرڈ کمپنیاں ہیں لیکن فروخت صرف ایک کمپنی کی ہوتی ہے۔ ’اور اسی میں ڈریپ کے ساتھ ملی بھگت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے عارضی قلت پیدا کی جاتی ہے تاکہ قیمتوں میں اضافے کے لیے دباؤ پڑے اور فیصلہ لینے میں آسانی ہو۔
اب بھی قلت مصنوعی ہے جس کے تحت فیصلہ ہوا ہے اور دو روپے والی گولی اب تین روپے میں فروخت ہوگی۔‘ انھوں نے کہا کہ ’صرف یہی نہیں بلکہ نوٹیفکیشن کے اجرا کے ساتھ ہی سٹاک میں پڑی ہوئی کروڑوں گولیوں کی قیمت بڑھ جائے گی اور بظاہر یہ ایک روپے کا اضافہ ہوگا لیکن کاروباری لوگ لاکھوں کروڑوں کما لیں گے جس میں ڈاکٹر سے لے کر صنعت کار تک کا حصہ ہوگا۔‘