اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے اختلافات سیاسی بات چیت سے حل کرنے چاہئیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ وزیر اعظم بننے کے بعد کھیل دیکھنے کا موقع نہیں ملا، ونٹر اولمپکس پر چینی عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ پاکستان اور چین کی دوستی منفرد ہے جبکہ پاک چین دوستی ہر مشکل میں توقعات پر پوری اتری۔ ہمارے مستحکم تعلقات کی وجہ سے پورے خطے میں امن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور سی پیک کا پہلا مرحلہ مواصلاتی رابطوں اور توانائی منصوبوں پر مشتمل تھا اور اب ہم سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ خطے میں تمام سیاسی اختلافات مذاکرات سے حل ہونے چاہئیں۔ افغانستان کو سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے اور افغانستان کا زیادہ تر انحصار غیرملکی امداد پر ہے لیکن دنیا نے افغانستان کے مالی اثاثے منجمد کر دیئے اور اب افغانستان میں غربت، بھوک اور قحط کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار افغانستان میں امن کو ایک موقع ملا ہے۔ افغانستان کےعوام نے 40 سال جنگ کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم تنازع ہے تاہم توقع ہے ہم اس مسئلے کو بات چیت سے حل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اختلافات سیاسی بات چیت سے حل کرنے چاہئیں۔ پاکستان نے کورونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے اور کورونا سے نمٹنے کے لیے چین نے پاکستان کے ساتھ تعاون کیا۔ دنیا اب کسی سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ عمران خان نے کہا کہ اب تک ہم نے جیو اکنامکس کے بجائے جیو اسٹریٹجیک کو ترجیح دی اور میری حکومت کی توجہ اپنے لوگوں کو کسی نہ کسی طرح غربت سے نکالنا ہے۔