اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات روک دئیے

اسلام آباد ہائی کورٹ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے بجائے نئے آرڈیننس کے تحت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کو روک دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات کو بھی معطل کردیا ہے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسارکیا کہ حکومت بتائے ایکٹ ختم کرکے آرڈیننس کیوں بنایا؟ ملک میں جنگ کی حالت ہو، اسمبلی کا اجلاس نہ ہو سکتا ہو، آرڈیننس صرف تب ہی جاری ہوسکتا ہے۔

دوران سماعت جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا کہ کون سے صوبے میں حکومت نے بلدیاتی الیکشن کرایا ؟ ادارے رو رو کے تو کام کر رہے ہیں، وفاقی حکومت تو بلدیاتی الیکشن چاہتی ہی نہیں تھی۔ بلدیاتی نمائندوں کے پاس تو اختیارات نہیں تھے، کیا حکومت نے فنڈز جاری کئے؟

آرڈیننس اگر ختم ہوجائے تو کہانی ختم ہوگی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اس وقت اسلام آباد کی آبادی 2 ملین ہیں۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ کیسا الیکشن کمیشن ہے کہ آبادی کا تعین کیا لیکن ووٹرز کا نہیں کیا۔ جب آبادی بڑھ جاتی ہے تو حلقہ بندیاں ہوجاتی ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزارت داخلہ 10 دن میں ڈیٹا دے، نہیں تو ہم 2015 ایکٹ کے تحت الیکشن کرائیں گے۔اس پرجسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ الیکشن کمیشن سے ڈر گئے؟ حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ آرڈیننس اس وجہ سے جاری کیا کیونکہ الیکشن کمیشن نے 25 نومبر کی ڈیڈ لائن تھی۔

عدالت نے آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کو کام سے روکتے ہوئے سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں