کشمیر

کشمیر پر روائتی بیانیے سے نکل کر حقیقت پسندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا: راجہ فاروق حیدر

سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر و سابق صدر مسلم لیگ ن آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی، آئین و قانون کی بالادستی اور ریاستی تشخص کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کو ملکر کام کرنا ہوگا۔

ہماری حکومت نے ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کیااور 5 اگست2019 کے بعد اپنی بساط کے مطابق دنیا تک کشمیریوں کا پیغام پہنچانے کی کوشش کی۔ حکومت آزادکشمیر کا معاہدہ کراچی کے تحت کوئی کردار نہیں ہے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے کوئی کام کرسکے۔ اب ہمیں روایتی بیانیے سے نکل کر حقیقت پسندانہ اپروچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔

ہندوستان نے مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کو تقسیم کردیا اور وہاں غیر ریاستی باشندوں کو شہریت دیدی گئی ان حالات میں ہمیں آگے بڑھنے کے لیے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔ آزادکشمیر کے اندر عام آدمی کو انصاف کی فراہمی اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے بار کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔ سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان سپریم کورٹ بلڈنگ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے دفتر میں وکلاء سے گفتگو کررہے تھے۔

اس موقع پر جنرل سیکرٹری سپریم کورٹ بار، سینئر وکلاء، سینئر صحافی حضرات بھی موجود تھے۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کشمیریوں کے ہیروہیں جنہوں نے تحریک مزاحمت کو جلا بخشی،مقبول بٹ، اشفاق مجید وانی، افضل گرو اور نوجوان برہان مظفر تحریک حریت کے ماتھے کا جھومرہیں۔ ایک لاکھ سے زائد شہدا نے قربانیاں دیں۔ ماؤں نے اپنے لخت جگر، بیواؤں نے اپنے سہاگ اور بزرگوں نے عمر بھر کے سہارے اس اُمید میں قربان کیے کہ وہ آزادی کی منزل حاصل کرینگے۔

پوری نسلیں قربان ہوچکی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان نے 5 اگست کا اقدام ایک طے شدہ منصوبے کے تحت کیا اور اس کی باضابطہ پلاننگ کی گئی جبکہ حکومت پاکستان اس کے جواب میں کوئی واضح اور ٹھوس پالیسی تو دُور کی بات، سیاسی قیادت کو اکٹھا کر کے کوئی پیغام بھی نہیں دے سکی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کا فائدہ اٹھاتے ہوے ہندوستان مقبوضہ وادی کی تقسیم اور وہاں کے نام نہاد انتخابی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیاں کر چکا ہے۔

ہمیں پاکستان کی معاشی مشکلات کا اندازہ ہے ہمیں اب آگے بڑھکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگامیں اسی لیے کہتا ہوں کہ حکومت آزادکشمیر اور حریت کانفرنس کو آگے کیا جائے اور کم از کم او آئی سی میں آبزور اسٹیٹس دیا جاے تاکہ کشمیری اپنی بات خود کرسکیں آگے بڑھنے کایہی ایک واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اسٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کیا جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں