لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹر نوشین شاہ کے ڈی این اے رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات ۔
رپورٹ کے مطابق نمونوں میں ایک مرد کا ڈی این اے ملا ہے جوکہ 2019 میں نمرتا کماری کے حاصل کیے گئے نمونوں کے ڈی این اے میں بھی موجود تھا، نمرتا کماری کی لاش لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج کے گرلز ہاسٹل کے روم سے ملی تھی جس کے گلے پر نشانات تھے ۔
واضح رہےکہ ڈاکٹر نوشین شاہ کی گزشتہ سال نومبر میں چانڈکا میڈیکل کالج گرلز ہاسٹل کے کمرے سے پنکھے سے لٹکی ہوئی لاش ملی تھی جب کہ ڈاکٹر نمرتا کماری کی لاش 2019 میں آصفہ ڈینٹل کالج کے گرلز ہاسٹل کے کمرے سے ملی تھی جس کے گلے پر نشانات تھے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق ڈاکٹر بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ہاسٹل میں میڈیکل کی طالبات ڈاکٹر نمرتا اور ڈاکٹر نوشین کی پراسرار موت کے واقعات میں حیرت انگیز انکشافا ت سامنے آئے ہیں ۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں لیڈی ڈاکٹرز بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہائش پذیر تھیں،دونوں کے ہاسٹل کے درمیان فاصلہ ایک سے 2 کلو میٹر تھا۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ ڈاکٹر نمرتا ہاسٹل نمبر 2 جبکہ ڈاکٹر نوشین ہاسٹل نمبر 4 میں رہتی تھیں،دونوں کی مبینہ خودکشی کا طریقہ ایک جیسا تھا، لاشیں پنکھے سے لٹکی ہوئی تھیں۔
تفتیشی حکام کا مزید کہنا ہے کہ 2019ء میں خودکشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا سے زیادتی کے شواہد ملے تھے، جبکہ نومبر 2021ء میں مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر نوشین سے زیادتی کے شواہد نہیں ملے ۔اس کے علاوہ ڈاکٹرنوشین کی لاش کےقریب مبینہ خط ملا تھا، ڈاکٹر نمرتا کے کمرے سے تحریر نہیں ملی تھی۔
تفتیشی حکام نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ دونوں ڈاکٹرز کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے نمونے ایک ہی شخص کے نکلے ہیں جس کے بعد ہاسٹل میں آنےجانے والے تمام مردوں کے خون کے نمونے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔