اس ماہ کے شروع میں حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں 12 روپے فی لیٹر تک اضافے کا انتہائی خوفناک اعلان کردیا۔ پاکستانی تاریخ میں پیٹرولیم مصنوعات کی اب تک کی یہ سب سے زیادہ قیمت ہے اور شاید ایک ہی بار میں کیا جانے والا سب سے بڑا اضافہ بھی۔
اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے فی لیٹر ضافے کی سمری مسترد کردی تھی۔ تاہم پھر رات گئے وزیر اعظم نے قمیتیں بڑھانے کی منظوری دے دی۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وضاحت کچھ اس طرح کی کہ ’دیکھیں تیل ہمارے ہاں تو نہیں پیدا ہو رہا۔ اس وقت دنیا میں جو حالات چل رہے ہیں، یوکرین میں اور دنیا ایک دوسرے کے حالات کو متاثر کرتی ہے۔’
‘یوکرین کی وجہ سے اس وقت یورپ میں جو ٹینشن بنی ہوئی ہے اور امریکہ میں اس کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر تیل کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ ہم کتنی دیر روک سکتے ہیں۔ ہمارے پاس اربوں روپے تو نہیں ہیں جو ہم روزانہ اس مد میں دے سکیں تو ظاہر ہے قیمتیں بڑھیں گی۔’
اس وقت عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں 92 ڈالر فی بیرل پر پہنچ چکی ہیں جس کی ایک وجہ یوکرین کے مسئلے پر عالمی قوتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
عالمی منڈی میں خام تیل کی موجودہ قیمتیں 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچی ہیں جس کا براہِ راست اثر پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات پر آ رہا ہے۔
بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد اس وقت یہ قیمتیں 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر ہیں۔ مزید حالات خراب ہونے کی صورت میں تیل کی قیمت بلند ترین سطح 100 ڈالر فی بیرل بڑھنے کی توقع ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت 12 روپے 3 پیسے فی لیٹر کے بعد نئی قیمت 159 روپے 86 پیسے فی لیٹر ہوگئی۔
خیال رہے ملک میں گزشتہ دو سال سے مہنگائی میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ سال 2021 میں مہنگائی کی اوسط شرح 10 فی صد سے زائد رہی۔ جب کہ مالیاتی اداروں کے جائزوں کے مطابق موجودہ مالی سال میں بھی مہنگائی کی شرح ‘ڈبل ڈیجٹ’ میں رہنے کا امکان ہے۔ وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد سے اب تک حکومت نے بارہویں مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ جون 2021 سے اب تک پیٹرول کی قیمت میں مجموعی طور پر 51 روپے 30 پیسے تک اضافہ ہوا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے دور میں پیٹرول کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہے اس کے باوجود ان کا دعویٰ ہے کہ معیشت درست راستے پر ہے اور پاکستان گزشتہ دہائیوں سے بہتر پوزیشن میں ہے۔
قیمتوں میں تاریخی اضافے کے باعث اپوزیشن جماعتوں اور عوام کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی حکومت عوام کے دکھوں سے بے حس اور سنگدل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کیے جانے کی صورت میں عالمی معیشت بحران کا شکار ہو جائے گی۔ یوکرین پر روس کے حملے کی صورت میں تیل کی عالمی مارکیٹ بے قابو ہو سکتی ہے اور خام تیل کی فی بیرل قیمت 125 ڈالر تک بھی جا سکتی ہے۔
ایسے میں 2008 کے عالمی معاشی بحران جیسی صورتحال پیدا ہو جانے کا خدشہ ہے۔ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں بے قابو ہوئیں تو پاکستان میں بھی پٹرول کی قیمت 200 سے 225 روپے کی سطح تک پہنچ سکتی ہےجس کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کا خوفناک طوفان آئے گا۔
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر عوام اور ملکی معیشت پر پڑتا ہے۔
مریم قربان اسلام آباد میں نمل یونیورسٹی کی طلبہ ہیں۔ وہ رپورٹنگ میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ان دنوں وہ کشمیر لنک کے ساتھ انٹرن رپورٹر کے طور پر منسلک ہیں۔